نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے بیان میں

8. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
8. موزوں پر مسح کا بیان

حدیث نمبر: 70
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ زِيَادٍ مِنْ وَلَدِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ لِحَاجَتِهِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ. قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَذَهَبْتُ مَعَهُ بِمَاءٍ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَكَبْتُ عَلَيْهِ الْمَاءَ " فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُخْرِجُ يَدَيْهِ مِنْ كُمَّيْ جُبَّتِهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ مِنْ ضِيقِ كُمَّيِ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ". فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يَؤُمُّهُمْ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ عَلَيْهِمْ، فَفَزِعَ النَّاسُ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَحْسَنْتُمْ"
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گئے حاجتِ ضروری کو جنگِ تبوک میں، تو میں پانی ساتھ لے کر گیا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر آئے، میں نے پانی ڈالا تو دھویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ اپنا، پھر نکالنے لگے ہاتھ اپنے جبہ کی آستینوں سے، مگر وہ اس قدر تنگ تھیں کہ ہاتھ نہ نکل سکے، آخر نکالا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھوں کو جبہ کے نیچے سے اور ہاتھ دھوئے اور مسح کیا سر پر اور موزوں پر۔ پھر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ امامت کرا رہے تھے اور ایک رکعت ہو چکی تھی، پس پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت جو باقی تھی سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے اور لوگ گھبرائے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: اچھا کیا تم نے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 182، 203، 206، 363، 388، 2918، 4421، 5798، 5799، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 274، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1326، 1342، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 489، 610، 5953، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 17، 79، 82، 107، 108، 123، 124، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1، 149، 150، 151، 156، 161، والترمذي فى «جامعه» برقم: 20، 98، 100، والدارمي فى «مسنده» برقم: 686، 687، 740، 1374، 1375، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 331، 389، 545، 1236، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 267، 268، 269، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18421، 18428، والطبراني فى «الصغير» برقم: 369، شركة الحروف نمبر: 64، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 41»

حدیث نمبر: 71
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَدِمَ الْكُوفَةَ عَلَى سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَهُوَ أَمِيرُهَا فَرَآهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ. فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: سَلْ أَبَاكَ إِذَا قَدِمْتَ عَلَيْهِ، فَقَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ فَنَسِيَ أَنْ يَسْأَلَ عُمَرَ عَنْ ذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ سَعْدٌ، فَقَالَ: أَسَأَلْتَ أَبَاكَ؟ فَقَالَ: لَا، فَسَأَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ عُمَرُ : " إِذَا أَدْخَلْتَ رِجْلَيْكَ فِي الْخُفَّيْنِ وَهُمَا طَاهِرَتَانِ فَامْسَحْ عَلَيْهِمَا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَإِنْ جَاءَ أَحَدُنَا مِنَ الْغَائِطِ، فَقَالَ عُمَرُ:" نَعَمْ، وَإِنْ جَاءَ أَحَدُكُمْ مِنَ الْغَائِطِ"
حضرت نافع اور حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئے کوفے میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پر، اور وہ حاکم تھے کوفہ کے، تو دیکھا اُن کو سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ مسح کرتے ہیں موزوں پر، پس انکار کیا اس فعل کا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے۔ کہا سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ نے: تم اپنے باپ سے پوچھنا جب جانا۔ تو جب آئے سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بھول گئے پوچھنا اپنے باپ سے، یہاں تک کہ سیّدنا سعد رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں کے کہا: تم نے اپنے باپ سے پوچھا تھا؟ سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں۔ پھر پوچھا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تو فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے: جب ڈالے تو پاؤں اپنے موزوں کے اندر اور پاؤں پاک ہوں تو مسح کر موزوں پر۔ کہا سیّدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے: اگرچہ ہم پاخانہ سے ہو کر آئیں؟ کہا: ہاں! اگرچہ کوئی تم میں سے پاخانہ سے ہو کر آئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 202، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 182، 184، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 121، 122، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 127، 128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 546، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1293، 1294، وأحمد فى «مسنده» برقم: 88، 89، 1469، 1477، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 14، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 170، 171، والبزار فى «مسنده» برقم: 122، والطبراني فى «الصغير» برقم: 607، شركة الحروف نمبر: 65، فواد عبدالباقي نمبر: 2 - كِتَابُ الطَّهَارَةِ-ح: 42»
1    2    3    4    Next