نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3524
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ لِأَبِي مُوسَى وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ: "لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے لیے فرماتے تھے، جو قرآن بڑی اچھی آواز سے پڑھتے تھے: ان کو داؤد علیہ السلام جیسی بہترین آواز عطا کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح وهو مرسل ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3535]»
یہ روایت مرسل ہے، اور عبداللہ بن صالح ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5048]، [مسلم 793]، [أبويعلی 7279]، [ابن حبان 7197]، [البيهقي 12/3، 231/10]، [و فى شعب الإيمان 526/2، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح احادیث 3521 سے 3524)
داؤد علیہ السلام کو اچھی آواز (خوش الحان) کا معجزہ دیا گیا تھا، وہ بھی زبور خوش آوازی سے پڑھتے تھے اور ایک عجیب سماں بندھ جاتا تھا، (راز رحمہ اللہ)۔
«مَزَامِيْر مِزْمَار» کی جمع ہے جو ستار اور بجانے کے آلے کا نام ہے، یہاں مراد خوش الحانی ہے۔

حدیث نمبر: 3525
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَيْضًا: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا رَأَى أَبَا مُوسَى، قَالَ: "ذَكِّرْنَا رَبَّنَا يَا أَبَا مُوسَى، فَيَقْرَأُ عِنْدَهُ".
ابوسلمہ نے ہی بیان کیا کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ جب بھی سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو دیکھتے تو فرماتے تھے: اے ابوموسیٰ! ہمارے رب کی یاد تازہ کراؤ، چنانچہ وہ ان کے پاس قرآن کی تلاوت کرتے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده علتان: ضعف عبد الله بن صالح والانقطاع أبو سلمة لم يسمعه من عمر، [مكتبه الشامله نمبر: 3536]»
اس روایت کی سند میں دو علتیں ہیں: عبداللہ بن صالح ضعیف اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا لقاء امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، لہٰذا سند منقطع ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لأبي عبيد، ص: 163]، [فضائل القرآن لابن كثير، ص: 191]، [ابن حبان 7196]، [موارد الظمآن بعين الحديث 2264] و [البيهقي 231/10]
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next