نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3511
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِكٍ الْمُزَنِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِهِ، كَانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا، أَوْ فِي الْآخِرَةِ".
محارب بن دثار رحمہ اللہ نے کہا: جس نے منہ زبانی قرآن پڑھا اس کے لئے دنیا و آخرت میں دعوة ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الرحمن بن إسحاق الحارثي وهو موقوف على محارب بن دثار، [مكتبه الشامله نمبر: 3522]»
عبدالرحمٰن بن اسحاق الحارثی کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے اور محارب رحمہ اللہ پر موقوف ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3508 سے 3511)
دعوت کے معنی پکار اور دعا اور ضیافت و مہمانی کے ہیں۔

حدیث نمبر: 3512
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ طَلْحَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَا: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِلَى اللَّيْلِ"، وَقَالَ الْآخَرُ:"غُفِرَ لَهُ".
طلحہ اور عبدالرحمٰن بن الاسود دونوں نے کہا: جس شخص نے رات یا دن میں قرآن پاک کی قراءت کی تو فرشتے رات تک اس کے لئے دعا کرتے ہیں، دوسرے نے کہا: اس کی مغفرت ہو گئی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هما أثران بإسناد واحد وهو إسناد حسن إلى طلحة بن نافع ومنقطع إلى عبد الرحمن لأن أبا خالد الدالاني ليس له رواية عن عبد الرحمن بن الأسود، [مكتبه الشامله نمبر: 3523]»
یہ دو اثر ایک ہی سند سے مروی ہیں اور سند حسن ہے طلحہ بن نافع تک، اور عبدالرحمٰن کی سند میں انقطاع ہے۔ طلحہ بن نافع کے اثر کے لئے دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 54]، امام نووی نے [حلية الأبرار، ص: 183] میں طلحہ بن مصرف سے ایسے ہی روایت کیا ہے جس کی سند صحیح ہے، اسی طرح ابونعیم نے حلیة الاولیاء میں اس کو روایت کیا ہے [حلية الأولياء 26/5]، لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔
اور دوسری سند عبدالرحمٰن بن الاسود کو [ابن أبى شيبه 490/10، 10088] نے اور بیہقی نے [شعب الإيمان 2075] میں ذکر کیا ہے، لیکن دونوں کی سند ضعیف ہے۔
Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next