نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3507
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدَةَ، قَالَ: "إِذَا خَتَمَ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ بِنَهَارٍ، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ فَرَغَ مِنْهُ لَيْلًا، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ".
عبدہ نے کہا: جب کوئی آدمی دن میں قرآن پاک ختم کرتا ہے تو شام تک فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں، اور رات میں اس کی قراءت سے فارغ ہوا تو صبح تک فرشتے اس کے لئے دعا کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى عبدة بن أبي لبابة، [مكتبه الشامله نمبر: 3518]»
عبدہ بن ابی لبابہ تک اس روایت کی سند صحیح اور انہیں پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 113/6]

حدیث نمبر: 3508
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ"، قِيلَ: وَمَا الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ؟ قَالَ: صَاحِبُ الْقُرْآنِ يَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلَى آخِرِهِ، وَمِنْ آخِرِهِ إِلَى أَوَّلِهِ، كُلَّمَا حَلَّ، ارْتَحَلَ".
زرارہ بن ابی اوفی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا: پڑاو ڈالنا اور کوچ کرنا، پوچھا گیا: یہ کیا ہے؟ فرمایا: قرآن پڑھنے والا شروع سے آخر تک پڑھتا ہے (یہ شروع کرنا حال ہے)، پھر ختم کر کے دوبارہ شروع کرنا (ارتحال) ہے، جب بھی ختم کرے پھر شروع کر دے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه علتان: الإرسال وضعف صالح المري، [مكتبه الشامله نمبر: 3519]»
اس روایت کی سند میں دو علتیں ہیں: ارسال اور صالح المری کا ضعیف ہونا، لیکن بہت سے محدثین نے اسے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2949]، [عبدالرحمٰن الرازي فى فضائل القرآن 79]، [طبراني فى الكبير 168/12، 12783]، [حلية الأولياء لأبي نعيم 260/2]، [حاكم فى المستدرك 2088]، [بيهقي فى شعب الإيمان 2069] و [ابن كثير فى فضائل القرآن، ص: 287]
وضاحت: (تشریح احادیث 3502 سے 3508)
گرچہ اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن علمائے کرام نے اس عمل کو مستحب گردانا ہے، جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے التبیان میں ذکر کیا ہے، سماحۃ الشیخ علامہ مفتی عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کی بھی یہی رائے تھی، ایک بار تراویح میں ختمِ قرآن کے بعد ناچیز سے کہا تھا: پھر سورۂ بقرہ شروع کر دیتے تو اچھا تھا۔
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next