نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3500
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق، عَنْ مُسْلِمٍ هُوَ الزَّنْجِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: سَبْعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: قنطار ستر ہزار کا ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن إلى مجاهد، [مكتبه الشامله نمبر: 3511]»
مجاہد تک اس اثر کی سند موقوف و حسن ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 200/3]

حدیث نمبر: 3501
حَدَّثَنَا إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: أَلْفُ أُوقِيَّةٍ وَمِائَتَا أُوقِيَّةٍ".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: قنطار بارہ ہزار اوقیہ کا ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات أبو بكر هو: ابن عياش وأبو حصين هو: عثمان بن عاصم. غير أن سالما لم يدرك معاذا فالإسناد منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3512]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، ابوبکر: ابن عیاش، ابوحصین: عثمان بن عاصم ہیں، اور سالم کی ملا قات سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہوئی، اس سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 200/3]
Previous    1    2    3    4    Next