نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل

32. باب كَمْ يَكُونُ الْقِنْطَارُ:
32. قنطار کی مقدار کتنی ہوتی ہے

حدیث نمبر: 3496
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا، أَبَانُ الْعَطَّارُ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: قنطار بارہ ہزار کا ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن إلى أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 3507]»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تک اس روایت کی سند حسن ہے، اور مسند احمد میں مرفوعاً روایت ہے۔ دیکھئے: [أحمد 363/2]، اور اس میں ہے کہ قنطار بارہ ہزار اوقیہ کا ہوتا ہے، اور ہر اوقیہ زمین و آسمان کے درمیان جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔

حدیث نمبر: 3497
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ الْعَبْدِيِّ، قَالَ: "الْقِنْطَارُ: مِلْءُ مَسْكِ ثَوْرٍ ذَهَبًا".
ابونضرہ العبدی نے کہا: قنطار بیل کی سونے سے بھری ہوئی کھال کے برابر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى أبي نضرة: المنذر بن مالك بن قطعة، [مكتبه الشامله نمبر: 3508]»
ابونضرہ و منذر بن مالک تک اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالاشہب کا نام جعفر بن حیان ہے۔ یہ اثر رقم (3490) پر گذر چکا ہے۔
1    2    3    4    Next