نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل

25. باب في فَضْلِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ:
25. معوذتین کی فضیلت کا بیان

حدیث نمبر: 3471
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، قَالا: سَمِعْنَا يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: تَعَلَّقْتُ بِقَدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْرِئْنِي سُورَةَ هُود، وَسُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا عُقْبَةُ، إِنَّكَ لَنْ تَقْرَأَ مِنْ الْقُرْآنِ سُورَةً أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ وَلَا أَبْلَغَ عِنْدَهُ مِن قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ"، قَالَ يَزِيدُ: فَلَمْ يَكُنْ أَبُو عِمْرَانَ يَدَعُهَا، كَانَ لَا يَزَالُ يَقْرَؤُهَا فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے (سواری پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک کو پکڑا اور عرض کیا: اے اللہ کے پیغمبر! مجھے سورہ ہود اور سورہ یوسف پڑھا دیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عقبہ! تم ہرگز نہ پڑھو گے قرآن کی کوئی سوره جو «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» سے زیادہ الله تعالیٰ کے نزدیک محبوب اور بلیغ ہو (یعنی سورہ الفلق سب سے زیادہ الله کو محبوب اور بلیغ ہے)۔ یزید نے کہا: ابوعمران ہمیشہ اس کو مغرب کی نماز میں پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3482]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 814]، [النسائي 552]، [أحمد 155/4، 159]، [طبراني فى الكبير 312/17، 862]، [أبويعلی 1734]، [ابن حبان 795]، [الحميدي 874] و [البغوي فى شرح السنة 1213، وغيرهم]

حدیث نمبر: 3472
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ:"مَشَيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:"قُلْ يَا عُقْبَةُ"، فَقُلْتُ: أَيَّ شَيْءٍ أَقُولُ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، ثُمَّ قَالَ:"يَا عُقْبَةُ: قُلْ، فَقُلْتُ: أَيَّ شَيْءٍ أَقُولُ؟ قَالَ: "قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، فَقَرَأْتُهَا حَتَّى جِئْتُ عَلَى آخِرِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:"مَا سَأَلَ سَائِلٌ، وَلَا اسْتَعَاذَ مُسْتَعِيذٌ بِمِثْلِهَا".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عقبہ! کہو، میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ خاموش ہو گئے پھر کچھ دیر بعد فرمایا: اے عقبہ! کہو، میں نے پھر عرض کیا: کیا کہوں؟ فرمایا: «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» ، چنانچہ میں نے پوری سورت آخر تک پڑھی تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مانگنے والے نے اس کے مثل نہیں مانگا، اور نہ کسی پناہ چاہنے والے نے اس کے مثل پناہ چاہی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3483]»
محمد بن عجلان کی وجہ سے اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 5456]، [البيهقي فى شعب الإيمان 2564]
وضاحت: (تشریح احادیث 3470 سے 3472)
یعنی اللہ تعالیٰ سے مانگنے میں اور پناہ طلب کرنے میں سورۃ الفلق بہت عمدہ ہے اور اس جیسی اور کوئی سورت نہیں ہے۔
1    2    Next