نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3468
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَقَالَ: "ثُلُثُ الْقُرْآنِ، أَوْ تَعْدِلُهُ".
حمید بن عبدالرحمٰن نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہائی قرآن ہے یا تہائی قرآن کے برابر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3479]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ اُم حمید: اُم کلثوم بنت عقبہ ہیں۔ دیکھئے: [الرازي فى الفضائل 107]، [ابن الضريس فى فضائل القرآن 242]، [الطبراني فى الكبير 74/25، 182]، [أحمد 404/6]، [النسائي فى الكبریٰ 10531]
وضاحت: (تشریح احادیث 3459 سے 3468)
ان روایات سے پتہ چلا کہ کوئی شخص اگر تین بار «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾» پڑھے تو اس کو پورا قرآن پڑھنے کا ثواب ہے، اسی لئے خود پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد اور سوتے وقت معوذتین کے ساتھ اس سورت کو ہمیشہ پڑھا کرتے تھے، اور اس کو تہائی قرآن ایک قول کے مطابق اس لئے کہا گیا کہ قرآن پاک میں تین قسم کے مضامین ہیں:
۱- توحيد . . . ۲- رسالت . . . 3- اعمال
اس سورت میں توحید کا بیان ہے اور اس میں توحید کی تینوں اقسام موجود ہیں، اس لئے ثلث قرآن ہے۔

حدیث نمبر: 3469
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: أَتَاهَا فَقَالَ: أَلَا تَرَيْنَ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: رُبَّ خَيْرٍ قَدْ أَتَانَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا هُوَ؟ قَالَ: قَالَ لَنَا: "أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ"؟ قَالَ: فَأَشْفَقْنَا أَنْ يُرِيدَنَا عَلَى أَمْرٍ نَعْجِزُ عَنْهُ، فَلَمْ نَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ:"أَمَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَد، اللَّهُ الصَّمَدُ)؟".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے، انہوں نے انصار کی ایک خاتون سے روایت کیا کہ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور کہا: تم جانتی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا چیز لے کر آئے ہیں؟ اس خاتون انصاری صحابیہ نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بہت ساری بھلائیاں لے کر تشریف لائے ہیں، تم بتاؤ کیا خبر لائے ہو؟ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کہا: کیا تم میں سے کوئی ایک رات میں ثلث قرآن پڑھنے سے عاجز رہتا ہے؟ ہم کو ڈر لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ایساعمل کرانا چاہتے ہیں جس کی ہم قدرت نہیں رکھتے، لہٰذا ہم نے کوئی جواب نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ سوال دہرایا اور فرمایا: کیا تم میں سے کسی کو اتنی طاقت نہیں کہ وہ «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ، اللّٰهُ الصَّمَدُ﴾» سورہ اخلاص پڑھ لے؟
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إذا كانت الأنصارية صحابية وإلا ففيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3480]»
اس روایت کی سند میں اگر انصاری خاتون صحابیہ ہیں تو صحیح ہے، ورنہ اس میں جہالت ہے۔ اس کو ترمذی نے [الترمذي 2898]، النسائی نے [الكبرىٰ 10517]، اور ابن الضریس نے [فضائل القرآن 254] میں اور ابن عبدالبر نے [تمهيد 255/7] میں روایت کیا ہے، اور اس کے متعدد شواہد صحیحہ موجود ہیں۔
Previous    1    2    3    4    5    6    Next