نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3442
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ: أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا خَالِدٍ عَامِرَ بْنَ جَشِيبٍ، وَبَحِيرَ بْنَ سَعْدٍ، يُحَدِّثَانِ: أَنَّ خَالِدَ بْنَ مَعْدَانَ، قَالَ: "إِنَّ الم {1} تَنْزِيلُ الْكِتَابِ لا رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ {2} سورة السجدة آية 1-2 تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا فِي الْقَبْرِ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ مِنْ كِتَابِكَ، فَشَفِّعْنِي فِيهِ، وَإِنْ لَمْ أَكُنْ مِنْ كِتَابِكَ، فَامْحُنِي عَنْهُ، وَإِنَّهَا تَكُونُ كَالطَّيْرِ تَجْعَلُ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ، فَيُشْفَعُ لَهُ، فَتَمْنَعُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِي (تَبَارَكَ) مِثْلَهُ"، فَكَانَ خَالِدٌ لَا يَبِيتُ حَتَّى يَقْرَأَ بِهِمَا.
خالد بن معدان نے کہا: بیشک (سورہ) «الم تنزيل» قبر میں اپنے پڑھنے والے کے لئے جھگڑا کرے گی، وہ کہے گی: اے اللہ! اگر میں تیری کتاب (قرآن) میں سے ہوں تو اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما، اور اگر تیری کتاب میں سے نہیں ہوں تو مجھے اس سے مٹا دے، اور وہ پرندے کی طرح ہو گی جو اس کے اوپر سایہ کیے ہو گا، وہ اس (پڑھنے والے) کے لئے شفاعت کرے گی اور اس کو عذاب قبر سے بچا لے گی، اور (سورہ) «تبارك» بھی اسی طرح ہے۔ چنانچہ خالد بن معدان بذات خود ان دونوں سورتوں کو پڑھے بنا سوتے نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح وهو موقوف على خالد بن معدان، [مكتبه الشامله نمبر: 3453]»
یہ اثر عبداللہ بن صالح کی وجہ سے ضعیف اور خالد بن معدان پر موقوف ہے۔ دیکھئے [مشكاة 2176]، [الدر المنثور 171/5]۔ لیکن آگے یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے جو صحیح ہے۔ دیکھئے: «الحديث التالي» ۔

حدیث نمبر: 3443
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ: (تَنْزِيلُ) السَّجْدَةَ، (وَتَبَارَكَ)".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک کہ «الم السجدة» اور «تبارك» نہ پڑھ لیتے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3454]»
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد موجود ہیں جو حسن یا صحیح ہیں۔ دیکھئے: [الأدب المفرد للبخاري 1207، 1209]، [أحمد 340/3]، [ترمذي 2894]، [نسائي فى الكبریٰ 10543]، [ابن أبى شيبه 9865]، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 675]، [الحاكم 3545، وغيرهم]
Previous    1    2    3    Next