نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3425
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:"قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، فَقَالَ: قَرَأْتَ سُورَتَيْنِ فِيهِمَا اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ، أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى".
مسروق سے مروی ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی نے سورہ بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کی تو انہوں نے کہا: تم نے ایسی دو سورتیں پڑھی ہیں جن میں الله تعالیٰ کا وہ اسم اعظم ہے کہ اس نام کو لے کر اگر دعا کی جائے تو وہ قبول ہو، اور اگر کچھ مانگا جائے تو عطا ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف جابر بن يزيد الجعفي، [مكتبه الشامله نمبر: 3436]»
جابر بن یزید الجعفی کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد بسند جید موجود ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن للفريابي 44، ويشهد له حديث أسما بنت يزيد رقم 3421]، نیز [مشكل الآثار لطحاوي 63/1]، [طبراني فى الكبير 282/8، 7925] و [الفريابي بسند آخر جيد 47] و [الحاكم 1861]
وضاحت: (تشریح احادیث 3423 سے 3425)
الله تعالیٰ کا اسمِ اعظم جو ان سورتوں میں ہے، وہ ہے: «﴿اللّٰهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ﴾» اس لئے تقویٰ، اکلِ حلال، اور امید و رجاء، عاجزی و انکساری سے اگر کوئی دعا اس طرح کی جائے: «اَللّٰهُمَّ يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ اسْتَغِيْثُ» تو وہ دعا قبول ہونے اور جو مانگا جائے اس کے مل جانے کا قوی امکان ہے۔
واللہ اعلم۔

حدیث نمبر: 3426
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عَطَّافٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ، وَآلَ عِمْرَانَ، جَاءَتَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَقُولَانِ: رَبَّنَا لَا سَبِيلَ عَلَيْهِ".
ابوعطاف سے مروی ہے، سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس شخص نے سورہ بقرہ اور آل عمران کا ورد رکھا تو یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن آ کر اللہ تعالیٰ سے درخواست کریں گی: اے ہمارے رب! اس کو مشکل و مصیبت میں نہ ڈال۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد السلام متأخر السماع من سعيد بن إياس الجريري وهو موقوف على كعب الأحبار، [مكتبه الشامله نمبر: 3437]»
یہ روایت سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے، اور سند بھی ضعیف ہے، اور صرف [الدر المنثور 19/1] میں مذکور ہے۔ نیز سورہ بقرہ اور آل عمران کی فضیلت صحیح حدیث سے ثابت ہے جو اسی باب کے شروع میں مذکور ہیں۔
Previous    1    2