نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3420
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ الْآخِرَتَيْنِ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ، كَفَتَاهُ".
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سورہ البقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہیں۔ صحیح بخاری میں ہے: جس نے سورہ بقرہ کی دو آخری آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اسے (ہر آفت سے بچانے کے لئے) کافی ہو جائیں گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3431]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5009]، [مسلم 807]، [ابن حبان 781]، [الحميدي 457]، [النسائي فى فضائل القرآن 28، 29، 44]، [عبدالرزاق 6020]، [ابن الضريس 161]

حدیث نمبر: 3421
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255، وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ سورة البقرة آية 163".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے: «‏‏‏‏﴿اَللّٰهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ . . . . . .﴾» ‏‏‏‏ [البقره: 255/2] اور «﴿وَإِلٰهُكُمْ إِلٰهٌ وَاحِدٌ . . . . . .﴾» [البقره: 163/2]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل عبيد الله بن أبي زياد، [مكتبه الشامله نمبر: 3432]»
عبداللہ بن ابی زیاد کی وجہ سے اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1496]، [ترمذي 3476]، [ابن ماجه 3855]، [أحمد 461/6]، [ابن أبى شيبه 9412]، [ابن الضريس 182]، [مشكل الآثار 64/1]، [شرح السنة للبغوي 1261] و [البيهقي فى شعب الإيمان 2383]
Previous    1    2    3    4    5    6    Next