نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3416
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَمَّنْ سَمِعَ عَلِيًّا، يَقُولُ: "مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ أَحَدًا يَعْقِلُ يَنَامُ، حَتَّى يَقْرَأَ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَإِنَّهُنَّ لَمِنْ كَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ".
ابواسحاق نے اس شخص سے روایت کیا جس نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: میں نہیں سمجھتا کوئی آدمی جو عاقل ہو اور سورہ البقرہ کی آخری آیت پڑھے بنا سو جائے، یہ آیات عرش کے نیچے کے خزانے کی ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه جهالة، [مكتبه الشامله نمبر: 3427]»
اس حدیث کی سند بھی ضعیف ہے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والا مجہول ہے، اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر یہ اثر موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل لابن الضريس 176]، [الدر المنثور للسيوطي 378/1]

حدیث نمبر: 3417
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ الْبَقَرَةِ عِنْدَ مَنَامِهِ، لَمْ يَنْسَ الْقُرْآنَ: أَرْبَعُ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِهَا، وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ، وَآيَتَانِ بَعْدَهَا، وَثَلَاثٌ مِنْ آخِرِهَا". قَالَ إِسْحَاقُ: لَمْ يَنْسَ مَا قَدْ حَفِظَ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: الْمُغِيرَةُ بْنُ سُمَيْعٍ.
مغیرہ بن سبیع جو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلاميذ میں سے تھے، انہوں نے کہا: جو آدمی سوتے وقت سورہ بقرہ کی دس آیات پڑھے گا وہ قرآن پاک کو نہیں بھولے گا۔ وہ آیات یہ ہیں: چار آیات شروع کی، آیت الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیتیں اور تین آیات آخر کی۔ اسحاق نے کہا: جو حفظ کیا ہے اسے نہیں بھولے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: راوی مغیرہ کو بعض نے مغیرہ بن سمیع کہا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى المغيرة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3428]»
کتب رجال میں مغیرہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلامیذ میں مذکور نہیں ہیں، اور مغیرہ تک یہ سند صحیح اور انہیں پر موقوف ہے۔ اور ابوسنان کا نام ضرار بن مرۃ ہے، اور ابوالاحوص: سلام بن سلیم ہیں۔ دیکھئے: [ترمدي 2882]۔ نیز دیکھئے: [شعب الإيمان للبيهقي 2413]، [ابن منصور 428/2، 138]، [أبونعيم فى أخبار أصبهان 233/1]، [شرح السنة 1198]
Previous    1    2    3    4    5    6    Next