نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل

8. باب مَثَلِ الْمُؤْمِنِ الذي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ:
8. اس مؤمن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے

حدیث نمبر: 3394
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "مِنَ النَّاسِ مَنْ يُؤْتَى الْإِيمَانَ وَلَا يُؤْتَى الْقُرْآنَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَلَا يُؤْتَى الْإِيمَانَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَلَا الْإِيمَانَ، ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلًا، قَالَ: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ الْإِيمَانَ وَلَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ، فَمَثَلُهُ مَثَلُ التَّمْرَةِ حُلْوَةُ الطَّعْمِ، لَا رِيحَ لَهَا، وَأَمَّا مَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ، وَلَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ، فَمَثَلُ الْآسَةِ طَيِّبَةُ الرِّيحِ، مُرَّةُ الطَّعْمِ، وَأَمَّا الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ، فَمَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ، طَيِّبَةُ الرِّيحِ، حُلْوَةُ الطَّعْمِ، وَأَمَّا الَّذِي لَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ وَلَا الْإِيمَانَ، فَمَثَلُهُ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ، مُرَّةُ الطَّعْمِ، لَا رِيحَ لَهَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کو ایمان دیا جاتا ہے لیکن قرآن نہیں دیا جاتا ہے، اور ان میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کو قرآن ملتا ہے ایمان نہیں ملتا، اور بعض ایسے ہوتے ہیں جن کو قرآن اور ایمان دونوں ملتے ہیں، اور بعض ایسے ہوتے ہیں جن کو نہ ایمان دیا جاتا ہے اور نہ قرآن۔ پھر ان کی مثال دیتے ہوئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جس کو ایمان دیا گیا اور قرآن نہیں ملا اس کی مثال کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ میٹھا لیکن خوشبو نہیں ہوتی، اور جس کو قرآن ملا ایمان نہیں ملا اس کی مثال دوا کی سی ہے جس کی مہک اچھی ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور جسے قرآن و ایمان دونوں ملے اس کی مثال نارنگی (میٹھا لیموں) کی سی ہے جس کی خوشبو اچھی اور ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے، اور جس کو نہ قرآن ملا نہ ایمان اس کی مثال اندرائن کی سی ہے جس کا مزہ کڑوا اور کوئی خوشبو نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فطر بن خليفة لم يذكر فيمن رووا قديما عن أبي إسحاق وهو موقوف على علي، [مكتبه الشامله نمبر: 3405]»
اس اثر کی سند ضعیف و موقوف ہے، لیکن موصولاً اس کے مثل صحیح روایت بھی ہے، «كما سيأتي» ۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 387] و [ابن أبى شيبه مختصرًا 10220]

حدیث نمبر: 3395
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ التَّمْرَةِ، طَعْمُهَا حُلْوٌ، وَلَيْسَ لَهَا رِيحٌ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مؤمن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزہ لذیذ اور خوشبو بہترین ہوتی ہے، اور جو مؤمن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن خوشبو نہیں ہوتی، اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحانہ (پھول) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور وہ منافق جو قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتا اس کی مثال اندرائن کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے، اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3406]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5020]، [مسلم 797]، [أبوداؤد 4829]، [ترمذي 2865]، [نسائي 5053]، [ابن ماجه 214]، [أبويعلی 7237]، [ابن حبان 121، 770]، [السخاوى جمال القراء 151/1]
1    2    Next