نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3379
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَالَ بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ: نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ، وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهَا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت برا ہے تم میں سے کسی کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا (بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ) مجھے بھلا دیا گیا، اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو کیونکہ انسان کے دلوں میں دور ہو جانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے بڑھ کر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3390]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5032]، [مسلم 790]، [ترمذي 2944]، [نسائي 942]، [أبويعلی 5136]، [ابن حبان 762]، [الحميدي 91] و [موارد الظمآن 1784]
وضاحت: (تشریح احادیث 3372 سے 3379)
«نَسِيْتُ» یعنی میں بھول گیا۔
یہ کہنے سے اس لئے منع کیا گیا کہ اس عبارت سے ایسا لگتا ہے کہ بھولنا اس کا اختیاری فعل ہے، حالانکہ یہ تو الله تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے، چاہے جس کے دل میں قرآن بسا دے اور جس کے دل سے چاہے اس کو مٹا دے۔
«﴿ذَلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ﴾ [الجمعة: 4] »

حدیث نمبر: 3380
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُلَيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ وَتَعَاهَدُوهُ، وَتَغَنَّوْا بِهِ وَاقْتَنُوهُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ: فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِن الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی کتاب کو پڑھو اور اس کی حفاظت کرو (یعنی بار بار دہراؤ) اس سے گنگناؤ اور اس کو لازم پکڑو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے (یا یہ کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے) کیوں کہ وہ دور ہو جانے میں اونٹ کے بھاگ جانے سے بڑھ کر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3391]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن موقوف على سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ ہے، آگے موصول روایت بھی آرہی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 146/4]، [ابن أبى شيبه 10040]، [نسائي فى فضائل القرآن 59-60]
Previous    1    2    3    4    5    6    Next