نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3350
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "إِنَّ قَارِئَ الْقُرْآنِ وَالْمُتَعَلِّمَ تُصَلِّي عَلَيْهِمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يَخْتِمُوا السُّورَةَ، فَإِذَا أَقْرَأَ أَحَدُكُمْ السُّورَةَ، فَلْيُؤَخِّرْ مِنْهَا آيَتَيْنِ حَتَّى يَخْتِمَهَا مِنْ آخِرِ النَّهَارِ كَيْ مَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى الْقَارِئِ وَالْمُقْرِئِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ".
خالد بن معدان نے کہا: بیشک قرآن پڑھنے والے اور قرآن کے متعلم کے لئے فرشتے اس وقت تک دعا کرتے ہیں جب تک کہ وہ سورت ختم کر لیں، اس لئے قرآن پڑھنے اور سیکھنے والے کو چاہیے کہ دو آیتیں باقی رہنے دے اور دن کے آخر میں پڑھے تاکہ پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے صبح سے شام تک دعا کرتے رہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3361]»
عبدۃ: خالد بن معدان کی بیٹی ہیں، لیکن ان کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، باقی رجال ثقہ ہیں، اور یہ اثر خالد بن معدان پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10128] اور [كنز العمال 2400] میں اس اثر کو حکیم الترمذی کی طرف منسوب کیا ہے۔

حدیث نمبر: 3351
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَنْبَأَنَا حَرِيزٌ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذِهِ الْمَصَاحِفُ الْمُعَلَّقَةُ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يُعَذِّبَ قَلْبًا وَعَى الْقُرْآنَ".
سیدنا ابوامامہ الباہلي رضی اللہ عنہ کہتے تھے: قرآن پڑھا کرو، یہ لٹکے ہوئے مصاحف تمہیں دھوکے میں نہ ڈالیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ اس دل کو ہرگز عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا جس میں قرآن سمایا ہو (یعنی جس نے قرآن حفظ کیا ہو)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3362]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10128] و [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 87]
وضاحت: (تشریح احادیث 3348 سے 3351)
معلوم ہوا قرآن یا قران پاک کی آیات و صور لٹکانے سے چنداں فائدہ نہ ہوگا، جس طرح لوگ آیت الکرسی، سورۂ الرحمٰن، سورۂ یس وغیرہ لٹکاتے ہیں یا معوذات کے فریم لگاتے ہیں، اصل چیز قرآن پڑھنا اور اس کو سمجھنا ہے، یہی انسان کو دنیا و آخرت میں فائدہ دے گا، ریشم کے جز دانوں میں لپیٹ کر رکھ دینے یا تعویذ بنا کر لٹکانے سے کیا ملے گا؟
Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next