نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل


حدیث نمبر: 3340
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَبِيصَةُ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "تَعَلَّمُوا هَذَا الْقُرْآنَ، فَإِنَّكُمْ تُؤْجَرُونَ بِتِلَاوَتِهِ بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ بِ (الم)، وَلَكِنْ بِأَلِفٍ، وَلَامٍ، وَمِيمٍ، بِكُلِّ حَرْفٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس قرآن کریم کو سیکھو، تم کو اس کی تلاوت کے ہر حرف پر دس نیکیوں کا اجر دیا جائے گا، میں نہیں کہتا «الم» (ایک حرف ہے) بلکہ «الف لام ميم» تین حروف ہیں اور ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف، [مكتبه الشامله نمبر: 3351]»
یہ اثر موقوف علی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہے۔ اور ابوالاحوس کا نام عوف بن مالک ہے۔ بعض رواۃ نے اس کو مرفوعاً بھی روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2912، وقال: هذا حديث حسن صحيح]۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9981، 10071]، [عبدالرزاق 5993]، [البخاري فى الكبير 216/1]، [الطبراني 139/9، 8648، 8649] و [ابن الضريس فى فضائل القرآن 60]

حدیث نمبر: 3341
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ الْحَنَفِيُّ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: "إِنَّ الْبَيْتَ لَيَتَّسِعُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ وَتَهْجُرُهُ الشَّيَاطِينُ، وَيَكْثُرُ خَيْرُهُ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ، وَإِنَّ الْبَيْتَ لَيَضِيقُ عَلَى أَهْلِهِ وَتَهْجُرُهُ الْمَلَائِكَةُ، وَتَحْضُرُهُ الشَّيَاطِينُ، وَيَقِلُّ خَيْرُهُ، أَنْ لَا يُقْرَأَ فِيهِ الْقُرْآنُ".
حفص بن غیاث حنفی نے بیان کیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: بیشک گھر میں اگر قرآن پاک پڑھا جائے تو وہ اس گھر والوں کے لئے کشادہ ہو جاتا ہے (رحمت کے) فرشتے وہاں حاضر ہوتے ہیں، اور شیطان اس گھر کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، اور اس میں خیر کی کثرت ہوتی ہے، اور جس گھر میں قرآن کریم نہ پڑھا جائے وہ اپنے رہنے والوں کے لئے تنگ ہو جاتا ہے، فرشتے اسے چھوڑ جاتے ہیں اور شیطان آ کر اس میں بس جاتے ہیں اور اس میں خیر کی قلت ہوتی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف على أبي هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 3352]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور یہ بھی موقوف على سیدنا ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10076]، [فضائل القرآن لابن الضريس 185]
Previous    1    2    3    4    5    6    Next