نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3199
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ شُرَيْحٍ، قَالَ: "الْوَالِدُ يَجُرُّ وَلَاءَ وَلَدِهِ".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے مروی ہے قاضی شریح نے کہا: والد اپنے بیٹے کا ولاء کھینچ لے گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3210]»
اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11587، 11589، عن جابر الجعفي وهو ضعيف] و [عبدالرزاق 16278، 16279] و [البيهقي 307/10]

حدیث نمبر: 3200
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ:"فِي مَمْلُوكٍ تُوُفِّيَ وَلَهُ أَبٌ حُرٌّ، وَلَهُ بَنُونَ مِنْ امْرَأَةٍ حُرَّةٍ، لِمَنْ وَلَاءُ وَلَدِهِ؟ قَالَ: لِمَوَالِي الْجَدِّ".
امام عامر شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے: ایک غلام مر گیا اور اس کا آزاد باپ اور اس کے بیٹے (یعنی مرنے والے کے بیٹے) آزاد عورت سے موجود ہیں تو ولاء کس کے لئے ہو گا؟ انہوں نے کہا: ایسی صورت میں دادا کے جو مالکان ہیں ولاء ان کا ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3211]»
اس اثر کی سند شعبی رحمہ اللہ تک صحیح ہے، اور ابونعیم کا نام فضل بن دکین ہے، اور زکریا: ابن ابی زائدہ ہیں۔ دیکھئے: [البيهقي 307/10]
Previous    1    2    3    4    5    Next