نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 3148
عمرو بن شعیب نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا (سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما) سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن الملاعنہ (جس بچے کا باپ منکر ہو) کی کل میراث (مال) کا فیصلہ ماں کے لئے کیا، کیوں کہ اس کی ہی وجہ سے وہ مصیبتوں میں گرفتار ہوئی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى عمرو بن شعيب، [مكتبه الشامله نمبر: 3157]»
اس روایت کی سند عمرو بن شعيب تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2098]، [البيهقي 259/6]
حدیث نمبر: 3149
زید بن وہب سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ولد الزنا کے بارے میں اس کی ماں کے اولیاء سے کہا کہ اس کو لے جاؤ، تم اس کے وارث ہو گے، اور اس کی دیت کے ذمہ دار بھی ہوگے، اور یہ تمہارا وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3158]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [ابن أبى شيبه 11403]
وضاحت: (تشریح احادیث 3145 سے 3149)
ان تمام آثار سے ثابت ہوا کہ حرام زاده (زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ) اپنے باپ زانی کا وارث نہیں ہوگا، اور نہ اس کا باپ اس کا وارث ہوگا، البتہ وہ اپنی ماں کا وارث ہوگا اور ماں اس کی وارث ہوگی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اَلْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» (متفق علیہ)، یعنی اولاد صاحبِ بستر (شوہر یا مالک) کی ہے، اور زانی کے لئے پتھر ہیں، یعنی رجم کیا جائے گا۔
یہ حدیث «كتاب النكاح، باب (41)، الولد للفراش» میں گذر چکی ہے۔