نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3142
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَوْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ: فِي أَوْلَادِ الزِّنَا، قَالَ: "يَتَوَارَثُونَ مِنْ قِبَلِ الْأُمَّهَاتِ، وَإِنْ وَلَدَتْ تَوْءَمًا فَمَاتَ، وَرِثَ السُّدُسَ".
امام زہری رحمہ اللہ نے اولاد الزنا کے بارے میں کہا کہ وہ ماؤں کی جانب سے وارث ہوں گے، اور اگر ایک بچہ جنا اور وہ مر گیا تو (دوسرا) سدس کا وارث ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ولا يضره الشك، [مكتبه الشامله نمبر: 3151]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور بعض روایات میں «يوما» کے بجائے «توأما» ہے اور مصنف عبدالرزاق میں تفصیل ہے کہ زنا سے دو لڑکے جنے، جن میں سے کوئی ایک مر جائے تو دوسرا سدس (چھٹے) حصے کا وارث ہوگا۔ دیکھئے: عبدالرزاق [12493] و [ابن أبى شيبه 11406]

حدیث نمبر: 3143
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ شِبَاكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "لَا يَرِثُ وَلَدُ الزِّنَا، إنما يرث من لم يقم على أبيه الحد، أو تملك أمه بنكاح 3، أو شراء".
ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: ولد الزنا (حرامی) وارث نہیں ہو گا، وارث وہ ہو گا جس کے باپ پر حد جاری نہ کی گئی ہو، یا جو اس بچے کی ماں کا نکاح یا خریدنے کی وجہ سے مالک ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف هشيم مدلس وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 3152]»
اس اثر کی سند میں ہشیم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11465]
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next