نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 3118
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خطا اور عمد کسی کا بھی قاتل وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه منقطع لم يدرك الشعبي عمر بن الخطاب، [مكتبه الشامله نمبر: 3127]»
شعبی رحمہ اللہ کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہوئی، اس لئے یہ اثر منقطع ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11442]، [عبدالرزاق 17789]، [البيهقي 220/6]
حدیث نمبر: 3119
طاؤوس رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قاتل وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3128]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 17786]۔ نیز اثر رقم (3113) جو اوپر گذر چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3109 سے 3119)
قاتل کے بارے میں صحیح یہی ہے کہ وہ نہ میراث میں کچھ لینے کا حق دار ہوگا نہ دیت میں سے، چاہے قتل عمداً کیا ہو یا خطا، بعض فقہاء نے کہا ہے کہ عمداً قتل کیا تو میراث سے محروم ہوگا، اور غلطی سے قتل ہوا جیسے ڈنڈا مارا، دھکا دیا اور مقتول کی جان نکل گئی تو مال کا وارث ہوگا دیت کا نہیں۔
بہرحال راجح وہی ہے جو اوپر ذکر کیا گیا۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الأوطار 142/4، رقم الحديث 2581] و [التحقيقات المرضية فى المباحث الفرضية، ص: 54-55] ۔