نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3104
حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ مُصْعَبُ بْنُ سَعِيدٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ الْحَسَنِ: فِي رَجُلٍ هَلَكَ وَتَرَكَ ابْنَيْنِ، وَتَرَكَ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ، فَاقْتَسَمَا الْأَلْفَيْ دِرْهَمٍ، وَغَابَ أَحَدُ الِابْنَيْنِ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاسْتَحَقَّ عَلَى الْمَيِّتِ أَلْفَ دِرْهَمٍ، قَالَ: "يَأْخُذُ جَمِيعَ مَا فِي يَدِ هَذَا الشَّاهِدِ، وَيُقَالُ لَهُ: اتَّبِعْ أَخَاكَ الْغَائِبَ، وَخُذْ نِصْفَ مَا فِي يَدِهِ".
اشعث سے مروی ہے حسن رحمہ اللہ نے اس شخص کے بارے میں کہا جو انتقال کر گیا اور اپنے دو بیٹے اور دو ہزار درہم چھوڑ گیا، دونوں بھائیوں نے دو ہزار درہم تقسیم کر لئے پھر ان میں سے ایک لڑکا غائب ہو گیا اور ایک آدمی نے ہزار درہم کا دعویٰ کیا؟ حسن رحمہ اللہ نے کہا: موجود بھائی کے پاس جو کچھ ہے وہ مدعی لے لے گا اور کہا جائے گا کہ تم اپنے بھائی کو تلاش کر کے جو اس کے پاس ہو اس کا آدھا حصہ اس سے لے لو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3113]»
اس اثر کی سند حسن ہے۔ اشعث: ابن عبدالملک ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11048]

حدیث نمبر: 3105
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ زِيَادٍ الْأَعْلَمِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا أَقَرَّ بَعْضُ الْوَرَثَةِ بِدَيْنٍ، فَهُوَ عَلَيْهِ بِحِصَّتِهِ".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: جب کچھ وارثین (مرنے والے پر) قرض کا اقرار کر لیں تو وہی اپنے حصہ سے قرض ادا کریں گے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3114]»
اس اثر کی سند حسن رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11050]، [ابن منصور 316]۔ زیاد: ابن حسان ہیں۔ نیز سنن سعید بن منصور میں ہے کہ اگر ایک وارث نے اقرار کیا تو وہ اپنے حصے سے قرض ادا کرے گا، اور دو نے اعتراف کیا تو دو، اور زیادہ نے اعتراف کیا تو سب اپنے حصہ سے اس کا قرض ادا کریں گے۔
Previous    1    2    3    4    5    6    Next