نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3094
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَرَ:"أَنَّهُ أَعْطَى خَالًا الْمَالَ".
ابراہیم رحمہ اللہ نے روایت کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ماموں کو (وراثت کا) مال دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 3103]»
اس روایت کی سند میں انقطاع کے باعث یہ اثر ضعیف ہے، «كما تقدم مرارًا» ۔ د یکھئے: [ابن أبى شيبه 11175]، [ابن منصور 159]

حدیث نمبر: 3095
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ، قَالَ: سُئِلَ عَامِرٌ عَنْ امْرَأَةٍ أَوْ رَجُلٍ، تُوُفِّيَ وَتَرَكَ خَالَةً وَعَمَّةً، قَالَ:"لَيْسَ لَهُ وَارِثٌ وَلَا رَحِمٌ غَيْرُهُمَا"، فَقَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ يُنَزِّلُ الْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ أُمِّهِ، وَيُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ أَخِيهَا.
ابوہانی نے کہا: عامر شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کوئی عورت یا مرد وفات پا گیا، اور اس نے خالہ اور پھوپھی کو چھوڑا، اور ان دونوں کے علاوہ ان کا کوئی اور وارث یا رشتہ دار نہ تھا، شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خالہ کو ماں کی جگہ اور پھوپھی کو اس کے بھائی یعنی مرنے والی عورت کے بھائی کا حصہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف أبو هانئ: عمر بن بشير ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3104]»
اس روایت کی سند میں ابوہانی عمر بن بشیر ضعیف ہیں۔ اس کا حوال (3014) پر گذر چکا ہے۔ نیز دیکھئے: [مجمع الزوائد 5371]
وضاحت: (تشریح احادیث 3082 سے 3095)
ان تمام آثار و احادیث سے معلوم ہوا اکثر صحابہ و تابعین کے نزدیک حقیقی وارث کی غیر موجودگی میں ماموں، پھوپھی، خالہ، بھتیجی اور بھانجی وغیرہ مرنے والے کے وارث ہوں گے، جمہور علمائے کرام اور فقہاء کا یہی مذہب ہے اور یہ ہی راجح ہے۔
Previous    3    4    5    6    7