نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3092
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ:"كَانَ مَسْرُوقٌ يُنَزِّلُ الْعَمَّةَ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ أَبٌ، وَالْخَالَةَ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ، إِذَا لَمْ تَكُنْ أُمٌّ".
عامر (شعبی) رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ مسروق رحمہ اللہ پھوپھی کو باپ کی غیر موجودگی میں باپ کے درجے میں رکھتے تھے اور خالہ کو جب ماموں نہ ہو تو ماں کے درجہ میں رکھتے تھے۔ یعنی ماں باپ کی غیر موجودگی میں پھوپھی اور خالہ کو باپ اور ماں کا حصہ وراثت میں سے دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3101]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11164]، [عبدالرزاق 19116]، [ابن منصور 161، 162]

حدیث نمبر: 3093
حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَبَّانَ نَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ، عَنْ عَمِّهْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، قَالَ: تُوُفِّيَ ابْنُ الدَّحْدَاحَةِ، وَكَانَ أَتِيًّا، وَهُوَ الَّذِي لَا يُعْرَفُ لَهُ أَصْلٌ، فَكَانَ فِي بَنِي الْعَجْلَانِ، وَلَمْ يَتْرُكْ عَقِبًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ: "هَلْ تَعْلَمُونَ لَهُ فِيكُمْ نَسَبًا؟ قَالَ: مَا نَعْرِفُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَدَعَا ابْنَ أُخْتِهِ، فَأَعْطَاهُ مِيرَاثَهُ.
واسع بن حبان سے مروی ہے کہ ابن الدحداحہ کی وفات ہو گئی اور وہ آتی تھے، یعنی ان کے عزیز و رشتے داروں کا پتہ نہ تھا، وہ بنی عجلان میں سے تھے اور پیچھے کوئی وارث نہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے کہا: تم کو اپنے قبیلے میں ان کے نسب کا علم ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یا رسول اللہ! ہم ان کو نہیں جانتے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھانجے کو بلایا اور ان کی کل میراث اسے دے دی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف محمد بن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3102]»
اس حدیث کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور عن سے روایت کیا ہے۔ ابن الدحداح کا نام ثابت ہے، اور ابن الدحداحہ بھی انہیں کہا جاتا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11179]، [عبدالرزاق 19120]، [ابن منصور 164]، [شرح معاني الآثار 396/4]، [البيهقي 215/6]۔ یہ روایت باب 27 میں (3009) پر بھی گذر چکی ہے اور سند میں اضطراب ہے۔
Previous    2    3    4    5    6    7    Next