نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3037
حَدَّثَنَا عبد الله بن جعفر الرقي، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ:"فِي رَجُلٍ اشْتَرَى ابْنَهُ فِي مَرَضِهِ، قَالَ: إِنْ خَرَجَ مِنْ الثُّلُثِ وَرِثَهُ، وَإِنْ وَقَعَتْ عَلَيْهِ السِّعَايَةُ لَمْ يَرِثْ".
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے اس آدمی کے بارے میں جس نے اپنے مرض (الموت) میں اپنے بیٹے کو خریدا اور وہ ایک تہائی سے نکل چکا ہو، تو وہ (بیٹا باپ کا) وارث ہوگا اور اگر ابھی مال مقرر دینا باقی ہو تو وارث نہ ہو گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3047]»
0

حدیث نمبر: 3038
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "حَدُّ الْمُكَاتَبِ حَدُّ الْمَمْلُوكِ، حَتَّى يُعْتَقَ".
شعبی رحمہ اللہ نے کہا: مکاتب کی حد مملوک (یعنی پورے غلام) کی حد ہے یہاں تک کہ وہ آزاد کر دیا جائے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3048]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ حسن: ابن صالح ہیں، اور اس کے والد صالح: ابن مسلم، اور ابونعیم: فضل بن دکین ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 8239]، [شرح معاني الآثار 111/3]، [المحلی لابن حزم 228/9]
وضاحت: (تشریح احادیث 3035 سے 3038)
غلام کی حدِ قذف زنا وغیرہ کی حد میں آزاد کی حد سے آدھی ہے، قياسا على الاماء قرآن پاک میں ہے: «﴿فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ .....﴾ [النساء: 25] »
اس باب میں مذکور آثار سے ثابت ہوا کہ مکاتب میراث کے باب میں مملوک کی طرح ہے جب تک کہ وہ کلی طور پر آزاد نہ ہو جائے، آزاد مرنے والے کا وارث نہ ہوگا۔
Previous    1    2