نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3017
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْإِخْوَةُ مِنْ الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ، يَرِثُ الرَّجُلُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ، دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مادری بھائی (ماں کے) وارث ہوں گے، پدری بھائی وارث نہ ہوں گے، اور آدمی اپنے حقیقی بھائی کا وارث ہو گا پدری بھائی کے علاوہ (یعنی پدری بھائی، حقیقی بھائی کی موجودگی میں وارث نہ ہو گا)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3027]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2739، فى ميراث العصبه]، [أبويعلی 300، 361]، [الحميدي 55]

حدیث نمبر: 3018
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ:"أَرَأَيْتَ رَجُلًا تَرَكَ ابْنَ ابْنَتِهِ، أَيَرِثُهُ؟ قَالَ: لا".
نعمان بن سالم نے کہا: میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کہ ایک آدمی اپنا نواسہ چھوڑ کر مر گیا، کیا وہ اس مرنے والے کا وارث ہو گا؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نہیں (کیونکہ نواسہ وارث نہیں تو عصبہ ہو کر بھی وہ ترکہ نہ لے گا)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى ابن عمر وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3028]»
یہ اثر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما پرموقوف ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2094]، [ابن ماجه 2739]، [ابن أبى شيبه 11245]
Previous    1    2    3    Next