نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 3007
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "الْكَلَالَةُ مَا خَلَا الْوَالِدَ وَالْوَلَدَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کلالہ یہ ہے کہ (مرنے والا) باپ اور بیٹا نہ چھوڑے (جو اس کا وارث ہو)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 3017]»
اس روایت کی سند صحیح على شرط البخاری ہے۔ اس کی سند میں حسن بن محمد: ابن علی بن ابی طالب ہیں۔ تخریج دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11647]، [عبدالرزاق 19189]، [ابن منصور 588]، [تفسير طبري 284/4]، [البيهقي 225/6]

حدیث نمبر: 3008
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعْدٍ:"أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً أَو امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ سورة النساء آية 12 لِأُمٍّ".
سعید (بعض روایات میں سعد) سے مروی ہے کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی: «وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ . . . . . .» ‏‏‏‏ [نساء: 12/4] یعنی: جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کلالہ ہو (یعنی اس کا باپ اور بیٹا نہ ہو) اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے، یہ آیت ہے لیکن اس کو سعید نے «فله أخ أو أخت لأم» پڑھا ہے، یعنی بھائی اور مادری بہن چھوڑے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «ما بين حاصرتين زيادة من الطبري إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3018]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11650]، [ابن منصور 592]، [طبري 287/4]، [البيهقي 231/6]۔ «باب فرض الأخوة والأخوات لأم» مقصد یہ ہے کہ آیت مذکورہ میں بھائی اور بہن سے مراد اخیافی بھائی اور بہن (مادری بہن بھائی ہیں) اور حقیقی بہن کا حصہ نصف ہے۔ «كما فى آخر آية من سورة النساء والله اعلم»
Previous    1    2