نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 2985
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ: "تَرَكَ أَخَاهُ لِأُمِّهِ، وَأُمَّهُ لِأَخِيهِ السُّدُسُ، وَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ، ثُمَّ يُرَدُّ عَلَيْهِمْ، فَيَصِيرُ لِلْأَخِ الثُّلُثُ، وَلِلْأُمِّ الثُّلُثَانِ". وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لِأَخِيهِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُمِّ.
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابن الملاعنہ (یعنی جو لڑکا لعان کے بعد پیدا ہوا اس کے) بارے میں کہا: جس نے اپنا مادری بھائی اور ماں چھوڑی: مادری بھائی کو چھٹا حصہ اور ماں کے لئے تہائی (ثلث) ہے، پھر باقی ان پر تقسیم ہوگا تو بھائی کے لئے ثلث ہو جائے گا اور ماں کے لئے دو ثلث ہو جائیں گے، اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: بھائی چھٹا حصہ اور جو بچے گا وہ سب ماں کا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 2995]»
ابوسہل محمد بن سالم کی وجہ سے یہ اثر ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11383]، [البيهقي 258/6]

حدیث نمبر: 2986
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ: تَرَكَ ابْنَ أَخٍ وَجَدًّا، قَالَ: "الْمَالُ لِابْنِ الْأَخِ".
امام شعبی رحمہ اللہ سے ابن الملاعنہ کے بارے میں مروی ہے: جس نے بھتیجا اور دادا (یا نانا) کو چھوڑا، کہا کہ سارا مال بھتیجے کا ہوگا۔ (کیونکہ لعان کے بعد دادا کی نسبت صحیح نہیں، لہٰذا وہ وارث نہ ہوں گے۔ واللہ اعلم)
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 2996]»
ابوسہل کی وجہ سے اس اثر کی سند بھی ضعیف ہے۔ حوالہ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11382]
Previous    1    2    3    4    5    6    Next