نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 2955
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ "يُشَرِّكُ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ حَتَّى يَكُونَ سَادِسًا.
عبداللہ بن سلمہ (المرادی) نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا اور بھائیوں کو میراث میں شریک کرتے تھے یہاں تک کہ دادا چھٹے شخص رہتے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2964]»
اس اثر کی سند حسن ہے اور (2953) پر سنداً و متنایہ روایت گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 2956
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ "يُشَرِّكُ الْجَدَّ إِلَى سِتَّةٍ مَعَ الْإِخْوَةِ، يُعْطِي كُلَّ صَاحِبِ فَرِيضَةٍ فَرِيضَتَهُ، وَلَا يُوَرِّثُ أَخًا لِأُمٍّ مَعَ جَدٍّ، وَلَا أُخْتًا لِأُمٍّ، وَلَا يَزِيدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَى السُّدُسِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ غَيْرُهُ، وَلَا يُقَاسِمُ بِأَخٍ لِأَبٍ مَعَ أَخٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَإِذَا كَانَتْ أُخْتٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ، وَأَخٌ لِأَبٍ، أَعْطَى الْأُخْتَ النِّصْفَ، وَالنِّصْفَ الْآخَرَ بَيْنَ الْجَدِّ وَالْأَخِ نِصْفَيْنِ، وَإِذَا كَانُوا إِخْوَةً وَأَخَوَاتٍ، شَرَّكَهُمْ مَعَ الْجَدِّ إِلَى السُّدُسِ.
ابراہیم نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ دادا کے ساتھ بھائیوں کو شریک کر کے چھ بناتے اور ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیتے تھے، اور دادا کے ساتھ مادری بھائی اور بہن کو وراثت میں سے کچھ نہ دیتے، اور اولاد کے ساتھ دادا کے حصہ میں سدس سے زیادہ نہ دیتے تھے الا یہ کہ ولد کے علاوہ کوئی اور ہو، اور مادری بھائی کے ساتھ حقیقی بھائی ہو تو مادری بھائی کو کچھ نہ دیتے، اور اگرحقیقی بہن اور پدری بھائی ہوں تو بہن کو آدھا دیتے اور باقی بچا نصف پدری بھائی اور دادا کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیتے تھے، اور اگر وارثین میں بھائی اور بہنیں ہوں تو سدس (چھٹے حصے) کے ساتھ دادا کو شریک کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 2965]»
اس اثر کی سند ابراہیم تک علی شرط البخاری ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11282]، [عبدالرزاق 19064]، [البيهقي 349/6]
Previous    1    2    3