نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 2911
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: "لِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ، وَفِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (اس مسئلہ میں) کہا: ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی ہے چاہے بیوی کے ساتھ ماں باپ ہوں یا شوہر کے ساتھ ماں باپ ہوں۔
یعنی: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی انہوں نے اس مسئلہ میں تائید کی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع إبراهيم بن يزيد النخعي لم يدرك عليا، [مكتبه الشامله نمبر: 2919]»
اس روایت کی سند منقطع ہے کیوں کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [المحلى 260/9]

حدیث نمبر: 2912
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْلَ الْقِبْلَةِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ: "جَعَلَ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ".
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: بیوی اور ماں باپ کے مسئلہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اہلِ قبلہ کی مخالفت کی ہے کیوں کہ انہوں نے ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی حصہ قرار دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2920]»
اس روایت کے رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11105]، [عبدالرزاق 19018]، [الفسوى فى المعرفة 109/3]، [البيهقي فى الفرائض 228/6] و [ابن حزم فى المحلی 260/9]۔ اور اس پر انہوں نے شدید انکار کیا جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مخالف ذکر کیا، انہوں نے ثوری عن رجل عن فضیل سے اس کو روایت کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2910 سے 2912)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی حصہ خاص کیا۔
دیگر تمام صحابہ و تابعین اس مسئلہ میں بیوی یا شوہر کے بعد جو بچے اس میں سے ایک تہائی ماں کے لئے قرار دیتے ہیں، اور جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا اثر گذرا ہے یہ مسألہ اجتہادی تھا، اس لئے کسی نے کل مال کا ایک تہائی ماں کے لئے خاص کیا اور کسی نے دونوں کے حصے کے بعد جو بچے اس میں سے ایک تہائی خاص کیا، اس مسئلہ کو مسئلۂ عمریہ کہتے ہیں اور راجح سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہی مسلک ہے۔
Previous    3    4    5    6    7