نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 2896
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، نَحْوًا مِنْهُ.
اس سند سے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے جیسے اوپر بیان کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2904]»
اس روایت کی سند بھی علی شرط البخاری ہے، لیکن طبرانی میں یہ روایت سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ دیکھئے: [طبراني 261/17، 719]

حدیث نمبر: 2897
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ، عَنْ جَعْفَرٍ الْأَحْمَرِ، عَنْ السَّرِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ، فَجِئْتُ وَقَدْ قُبِض، وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمٌ فِي مَقَامِهِ، فَأَطَالَ الثَّنَاءَ وَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "كُفْرٌ بِاللَّهِ انْتِفَاءٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ، وَادِّعَاءُ نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ".
قیس بن ابی حازم نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لوں، لیکن جب (مدینہ) پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام (خلیفہ) تھے، پس انہوں نے بہت مدح سرائی کی اور بہت روئے اور کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: معمولی سے نسب کا بھی انکار کرنا اللہ کے ساتھ کفر ہے، اور غیر معروف (نا معلوم) نسب کا دعویٰ کرنا بھی اللہ کے ساتھ کفر ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده تالف، [مكتبه الشامله نمبر: 2905]»
اس روایت کی سند بہت ضعیف ہے، گرچہ طبرانی نے [الأوسط 2839] میں اور ہیثمی نے [مجمع الزوائد 352] میں اسے ذکر کیا ہے۔
Previous    1    2    3    Next