نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان


حدیث نمبر: 2888
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: "مَنْ عَلِمَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يَعْلَمْ الْفَرَائِضَ، فَإِنَّ مَثَلَهُ مَثَلُ الْبُرْنُسِ لَا وَجْهَ لَهُ، أَوْ: لَيْسَ لَهُ وَجْهٌ".
ابوموسی نے کہا: جس نے قرآن کا علم حاصل کیا اور فرائض کی تعلیم نہ لی اس کی مثال ایسے سر کی ہے جس میں چہرہ نہ ہو۔ (ایک نسخہ میں ہے «مثله مثل البرنس») اس کی مثال اس لباس کی سی ہے جس میں ٹوپی ہوتی ہے چہرہ نہیں ہوتا)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف زياد بن أبي مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2896]»
زیاد بن ابی مسلم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ ابوالخلیل: صالح بن ابی مریم ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 234/11، 11082]، اور ابن ابی شیبہ نے [أمثال الحديث 49] میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آدمی کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور فرائض نہیں جانتا ایسے ہے کہ آدمی ہو لیکن اس کا سر نہ ہو۔“ لیکن اس کی سند میں اسحاق بن نجیح ہیں، ابن معین نے کہا: «هو: كذاب، عدو الله، رجل خبيث» ۔

حدیث نمبر: 2889
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَال: قُلْتُ لِعَلْقَمَةَ: مَا أَدْرِي مَا أَسْأَلُكَ عَنْهُ؟ قَالَ: "أَمِتْ جِيرَانَكَ".
ابراہیم نخعی نے کہا: میں نے علقمہ سے کہا: سمجھ میں نہیں آتا آپ سے کیا پوچھوں؟ انہوں نے کہا: اپنے پڑوسی کو مار دو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى علقمة وهو عليه موقوف، [مكتبه الشامله نمبر: 2897]»
اس اثر کی سند علقمہ تک صحیح اور یہ علقمہ پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 236/11، 11090]، [البيهقي 209/6، وفيه امت جيرانك و ورث بعضهم من بعض]
وضاحت: (تشریح احادیث 2884 سے 2889)
یعنی تصور کرو کہ تمہارا پڑوسی مر گیا، پھر اس کا ورثہ تقسیم کرو، اس میں علمِ میراث کی ترغیب ہے۔
Previous    1    2    3    4    5    Next