نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان

103. باب في أَهْلِ الْجَنَّةِ وَنَعِيمِهَا:
103. اہل الجنۃ اور ان کی آسودگی کا بیان

حدیث نمبر: 2860
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُعْطَى قُوَّةَ مِائَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَالْجِمَاعِ، وَالشَّهْوَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ: إِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ مِنْهُ الْحَاجَةُ؟، َفَقَالَ:"يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ عَرَقٌ، فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمَرَ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک آدمی کو کھانے، پینے، جماع اور شہوت میں سو آدمی کی قوت دی جائے گی، یہ سن کر ایک یہودی نے کہا: جو کھاتا اور پیتا ہے اسے قضائے حاجت کی ضرورت پیش آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بول و براز کے بدلے) اس کی جلد سے پسینہ نکلے گا جس سے اس کا پیٹ سکڑ جائے گا (یعنی قضائے حاجت کی ضرورت نہ رہے گی۔)
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2867]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 371/4]، [ابن أبى شيبه 108/13، 15841]، [طبراني 178/5، 5006، وغيرهم]. بعض نسخ میں ثمامہ بن عقبہ المحازی مذکور ہے جو غلط ہے۔ مزید تفصیل آگے آ رہی ہے، نیز اس کا شاہد [ترمذي 2536] میں ہے۔

حدیث نمبر: 2861
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي: ابْنَ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَهْلُ الْجَنَّةِ شَبَابٌ، جُرْدٌ، مُرْدٌ، كُحْلٌ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کے لوگ جرد مرد سرمگیں ہیں، نہ ان کے کپڑے پھٹیں گے نہ ان کی جوانی فنا ہوگی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن محمد بن يزيد أبو هاشم الرفاعي، [مكتبه الشامله نمبر: 2868]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2539]، [أبويعلی 5088]، [أبونعيم فى صفة الجنة 356، له شاهد فى الطبراني فى الصغير 140/2، وعنه غيرهم]
وضاحت: (تشریح احادیث 2859 سے 2861)
«جُرْدٌ» اس شخص کو کہتے ہیں جس کے جسم، بغل و زیرِ ناف وغیرہ پر بال نہ ہوں، اور «مُرْدٌ» جمع ہے امرد کی اور امرد ایسے شخص کو کہتے ہیں جس کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو، عالمِ عنفوانِ شباب میں ہو، اور ان اماکن پر بالوں کا نہ ہونا جنّت میں حسن و خوبصورتی کا باعث ہوگا، اور «كُحْلٌ» کحیلی کی جمع ہے جس کے معنی اکحل کے ہیں، یعنی جس کی پلکیں دراز اور اس کے منبت سیاه، گویا سرمہ لگا ہوا ہے۔
یہ تمام صفات جنتی لوگوں کے حسن و شباب کی ہیں۔
«جعلنا اللّٰه وإياكم من أهلها.»
1    2    Next