نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان

4. باب في حِفْظِ اللِّسَانِ:
4. زبان کی حفاظت کا بیان

حدیث نمبر: 2745
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ فِي الْإِسْلَامِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا. قَالَ: "اتَّقِ اللَّهَ، ثُمَّ اسْتَقِمْ". قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيُّ شَيْءٍ؟. قَالَ: فَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ.
سیدنا سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی بات بتایئے کہ میں کسی اور سے اس کے بارے میں نہ پوچھوں۔ فرمایا: اللہ سے ڈرو اور استقامت اختیار کرو۔ میں نے کہا: پھر اس کے بعد کون سی چیز ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا (یعنی اس کو قابو میں رکھو اور اس کی حفاظت کرو)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2752]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ ديكهئے: [مسلم 38]، [ترمذي 2410]، [ابن ماجه 3972]، [ابن حبان 5698]، [الموارد 2543]

حدیث نمبر: 2746
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي: ابْنَ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَمِّعٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ. قَالَ: "قُلْ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقِمْ". قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَكْثَرُ مَا تَخَوَّفُ عَلَيَّ؟. قَالَ: فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِسَانِهِ ثُمَّ قَالَ:"هَذَا".
سیدنا سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے ایسی بات بتلایئے جس کو میں مضبوطی سے تھامے رہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو اللہ میرا رب ہے، پھر اسی پر جمے رہو، پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو زیادہ ڈر میرے اوپر کس چیز کا ہے؟ سیدنا سفیان رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک کو پکڑا اور فرمایا: اس کا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف إبراهيم بن إسماعيل بن مجمع ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2753]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔
1    2    Next