نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
38. باب في النَّهْيِ عَنْ وَطْءِ الْحَبَالَى:
38. حاملہ قیدی عورتوں سے وطی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2514
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حاملہ عورت کو خیمے کے دروازے پر پڑے دیکھا تو فرمایا: ”شاید اس کے مالک نے اس سے جماع کیا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے چاہا اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے، بھلا اس کا لڑکا کیوں کر اس کا وارث ہوگا جب کہ وہ اس کے لئے حلال ہی نہیں اور کس طرح وہ اس سے خدمت لے گا اور وہ اس کے لئے حلال ہی نہیں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2521]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1414]، [أبوداؤد 2156]، [الطيالسي 1172]
وضاحت: (تشریح حدیث 2513)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حاملہ سے وطی کرنے والے پر لعنت کا ارادہ کرنا شدید کراہت پر دلالت کرتا ہے، اور اس سے حاملہ سے صحبت و جماع کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح غزوۂ اوطاس کی لونڈیوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
دیکھئے: [مسلم، كتاب النكاح، باب وطي الحامل و كتاب النكاح، باب وطي السبايا 2154] ۔
«كَيْفَ يُوَرِّثُهُ» کا مطلب یہ ہے کہ جب اس کا وہ بچہ ہے ہی نہیں تو وارث کیسے بنے گا، اور احتمال ہے کہ وہ لڑکا پہلے وطی کرنے والے کا ہو تو اس کو غلام بنانا حرام ہوگا۔
تفصیل مسلم شریف میں دیکھئے۔