نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل

12. باب الاِعْتِرَافِ بِالزِّنَا:
12. زنا کے اعتراف کا بیان

حدیث نمبر: 2352
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ زَنَى فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ زَنَى أَرْبَعًا، فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی قبیلہ اسلم کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بیان کیا کہ ان سے زنا سرزد ہو گیا ہے اور انہوں نے چار بار اعتراف کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو رجم کر دینے کا حکم صادر فرمایا کیونکہ وہ شادی شدہ تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2361]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5270]، [مسلم 1691]، [ابن حبان 3094، 4440]
وضاحت: (تشریح حدیث 2351)
برضا و رغبت زنا کرنے والے کی سزا اگر غیر شادی شدہ ہے تو سو کوڑے، شادی شدہ ہے تو رجم یعنی پتھروں سے مار مار کر ہلاک کر دیا جائے تاکہ اس فعلِ قبیح کی کوئی شخص جرأت نہ کر سکے۔
اور حد جاری کرنے کے لئے چار گواہوں کی گواہی ضروری ہے لیکن اگر کوئی شخص اعتراف کر لے تو اس پر زنا کی حد نافذ کی جائے گی۔
قرآن پاک میں ہے: «﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ .....﴾ [النور: 2] » یعنی زانیہ عورت اور مرد کو سو سو کوڑے مارو .....۔
یہ حکم غیر شادی شدہ کے لئے ہے اور شادی شدہ زانی و زانیہ کی سزا قرآن پاک میں موجود نہیں، اس کی قرأت منسوخ ہو چکی ہے، جو احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے۔
اس متفق علیہ حدیث کی تفصیل آگے آ رہی ہے، بعض علماء نے کہا چار بار اعتراف کرانے کی ضرورت نہیں، ایک بار بھی اگر اعتراف کر لیا تو حد لگانے کے لئے کافی ہے۔
واللہ اعلم۔

حدیث نمبر: 2353
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٍ قَصِيرٍ فِي إِزَارٍ مَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ فَكَلَّمَهُ، فَمَا أَدْرِي مَا يُكَلِّمُهُ بِهِ، وَأَنَا بَعِيدٌ مِنْهُ، بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ، ثُمَّ قَالَ: "اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَالَ:"رُدُّوهُ"، فَكَلَّمَهُ أَيْضًا وَأَنَا أَسْمَعُ غَيْرَ أَنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ، فَقَالَ:"اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ وَأَنَا أَسْمَعُهُ، ثُمَّ قَالَ:"كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ مِنَ اللَّبَنِ؟ وَاللَّهِ لَا أَقْدِرُ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ، إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو لایا گیا جو پستہ قد ازار باندھے ہوئے تھے اور ان پر چادر نہیں تھی، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں طرف رکھے تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بات چیت کی، میں دور تھا اور بیچ میں لوگ بیٹھے تھے، مجھے پتہ نہیں کیا بات ہوئی؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو واپس لاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے گفتگو کی جو میں نے دیکھی لیکن ہمارے درمیان لوگ بیٹھے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو لے جاؤ اور رجم کردو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، میں سن رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ہم جب اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکری کی سی آواز میں ممیاتا ہے (یعنی جس طرح بکری جفتی کے وقت آواز نکالتی ہے) اور ان کے لئے تھوڑا سا دودھ ٹپکا دیتا ہے (دودھ سے مراد منی ہے یعنی زنا کرتا ہے) اللہ کی قسم ایسے کسی آدمی پر مجھے قدرت حاصل ہوئی تو اس پر میں اس کو سزا دوں گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2362]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1692]، [أبويعلی 7446]، [ابن حبان 4436]
وضاحت: (تشریح حدیث 2352)
اس حدیث میں زنا کی سزا شادی شدہ کے لئے رجم کی ہے، نیز اس میں بھی دو بار اعتراف کا اشارہ ملتا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ماعز رضی اللہ عنہ سے بار بار بات کی اور ان سے اعراض کیا، اس میں مقصد یہ تھا کہ یہ امر متحقق ہو جائے یا شاید وہ اپنے قول سے پھر جائیں۔
1    2    Next