نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل


حدیث نمبر: 2345
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَالثَّقَفِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ". قَالَ: وَهُوَ شَحْمُ النَّخْلِ. وَالْكَثَرُ: الْجُمَّارُ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: پھل اور خوشے کی چوری میں ہاتھ کاٹا نہ جائے، راوی نے کہا: کھجور کے اندر جو سفید جھلی ہوتی ہے اسے کثر کہتے ہیں اور کثر وہ خوشہ ہے جو کھجور کے درخت میں ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2354]»
اس روایت کی سند صحیح اور تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 2346
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي مَيْمُونٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي كَثَرٍ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْقَوْلُ مَا قَالَ أَبُو أُسَامَةَ.
اس حدیث کا ترجمہ بھی اوپر گذر چکا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابواسامہ (ان کا نام حماد بن اسامہ ہے) نے جو کہا وہی صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه مجهول، [مكتبه الشامله نمبر: 2355]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذرچکی ہے۔ اس میں ابومیمون غیر معروف ہیں لیکن حدیث صحیح ہے۔ حاکم و بیہقی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2342 سے 2346)
مذکورہ بالا تمام روایات سے یہ ثابت ہوا کہ آدمی اگر ضرورت بھر پھل اور میوے کھا لے تو اس کا ہاتھ کاٹا نہیں جائے گا، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا یہی قول ہے کہ کھجور، میوے، ترکاریاں، لکڑی یا گھاس کی چوری میں قطع ید نہیں ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا: اگر یہ چیزیں محفوظ مقام پر ہیں جیسے باغ کے اندر یا مکان میں اور کسی نے وہاں سے ان تمام چیزوں کی چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
اہلِ حدیث کا بھی مذہب یہی ہے کہ میوہ اور پھل فروٹ اور کھجور کے گابھا کی چوری میں قطع ید نہیں ہے جب تک کہ یہ چیزیں سوکھنے کے لئے محفوظ مقام میں نہ رکھی جائیں، اور شرط یہ ہے کہ چور صرف کھا لے، گود میں بھر کر نہ لے جائے، اگر ایسا کرے گا تو اس کی قیمت کا ڈبل جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور سزا بھی ملے گی۔
(وحیدی)۔
Previous    1    2    3