نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل


حدیث نمبر: 2318
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ، قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَشَوَّفَتْ، فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَذُكِرَ أَمْرُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "إِنْ تَفْعَلْ، فَقَدْ انْقَضَى أَجَلُهَا".
ابوالسنابل (ابن بعلک رضی اللہ عنہ) نے کہا: سیدہ سبیعہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات سے بیس سے زیادہ راتوں کے بعد وضع حمل کیا اور انہیں جب نفاس سے فراغت ہوئی تو انہوں نے آرائش کی یعنی شادی کا سامان کیا، اس پر انہیں عیب لگایا گیا، لہٰذا انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: وہ نکاح کر سکتی ہیں اور ان کی عدت پوری ہو چکی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2327]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3991، 5319]، [مسلم 1485]، [أبوداؤد 3306]، [نسائي 3518]، [ابن ماجه 2028]، [ابن حبان 4299]، [موارد الظمآن 1329]

حدیث نمبر: 2319
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ: أَنَّ سُبَيْعَةَ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ فَتَشَوَّفَتْ، فَعَابَ أَبُو السَّنَابِلِ، فَسَأَلَتْ أَوْ ذَكَرَتْ أَمْرَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ".
اسود سے مروی ہے کہ سیدہ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے کچھ دن بعد وضع حمل کیا (بچہ پیدا ہوا) اور اس نے زیب وزینت اختیار کی، ابوالسنابل نے اس پر انہیں عیب لگایا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نکاح کرنے کا حکم فرمایا۔ (یعنی عدت ختم ہو جانے کی تصدیق کی اور آرائش و نکاح کی اجازت دیدی۔)
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2328]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2316 سے 2319)
یہ تمام روایات اس باب کی پہلی حدیث کا اختصار ہیں، مطلب سب کا وہی ہے کہ ایسی عورت جو حاملہ ہو اور اس کا شوہر انتقال کر جائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن نہیں بلکہ وضعِ حمل اس کی عدت ہوگی چاہے کم ہو یا زیادہ۔
سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہم ابعد الاجلین کے قائل تھے، لیکن ان کا اس سے رجوع کرنا ثابت ہے، لہٰذا «﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾» پر عمل ہوگا اور یہی صحیح مسلک ہے۔
واللہ اعلم۔
Previous    1    2