نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الرويا
کتاب خوابوں کے بیان میں


حدیث نمبر: 2198
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الشَّعْرِ تَفِلَةً، أُخْرِجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ، فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يَنْقُلُهَا اللَّهُ إِلَى مَهْيَعَةَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے خواب میں ایک کالی پراگنده بال والی عورت کو دیکھا، وہ مدینہ (منورہ) سے نکلی اور مہیعہ میں جا ٹھہری، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وبا مہیعہ نامی بستی میں منتقل ہو گئی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2207]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7038]، [ترمذي 229]، [ابن ماجه 3924]، [أحمد 137/2]، [مجمع الزوائد 5887]
وضاحت: (تشریح حدیث 2197)
مہیعہ نامی بستی کا نام آج کل جحفہ ہے، غدیرخم بھی وہیں ہے اور اس مقام کی آب و ہوا آج تک خراب ہے، یہ حقیقت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے تو کئی صحابہ کرام اس وبا سے متاثر ہوئے، ان میں سیدنا ابوبکر و سیدنا بلال رضی اللہ عنہما وغیرہما بھی تھے، کفار بھی یہ سمجھتے تھے کہ مدینہ کے بخار و وبا مسلمان مہاجرین کو کمزور کر ڈالے گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حالت دیکھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ! اس وبا کو مدینہ سے کہیں اور منتقل کر دے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بارگاہِ رب العالمین میں قبول ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دکھایا گیا، اس طرح یہ وبا مہیعہ میں چلی گئی اور مدینہ منورہ طابہ یا مدینہ طیبہ بن گیا۔
واللہ اعلم۔

حدیث نمبر: 2199
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا مِنْ الْأَيَّامِ: "رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنَّ رَجُلًا أَتَانِي بِكُتْلَةٍ مِنْ تَمْرٍ فَأَكَلْتُهَا، فَوَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً، فَآذَتْنِي حِينَ مَضَغْتُهَا، ثُمَّ أَعْطَانِي كُتْلَةً أُخْرَى، فَقُلْتُ: إِنَّ الَّذِي أَعْطَيْتَنِي وَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً آذَتْنِي فَأَكَلْتُهَا". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: نَامَتْ عَيْنُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ السَّرِيَّةُ الَّتِي بَعَثْتَ بِهَا، غَنِمُوا مَرَّتَيْنِ كِلْتَاهُمَا وَجَدُوا رَجُلًا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ. فَقُلْتُ لِمُجَالِدٍ: مَا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ؟ قَالَ: يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا ایک آدمی کھجور کا ایک گچھا لے کر میرے پاس آیا، میں نے اسے کھا لیا لیکن اس میں ایک گٹھلی ایسی تھی جس کو میں نے چبایا تو اس سے مجھے تکلیف ہوئی، پھر اس شخص نے مجھے ایک اور گچھا دیا تو میں نے کہا: تم نے مجھے پہلے جو گچھا دیا اس میں ایک گٹھلی ایسی تھی جس کو میں نے کھایا تو اس نے مجھے اذیت دی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کو آرام دے، اس سے مراد وہ لشکر ہے جو آپ نے (دشمن کی سرکوبی کے لئے) روانہ کیا، ان کو دو مرتبہ مال غنیمت حاصل ہو گا (اور وہ کامیاب ہوں گے)، ہر بار ان کو ایک ایسے آدمی سے واسطہ پڑے گا جو آپ سے ذمہ طلب کر رہا ہو گا۔ راوی نے کہا: میں نے مجالد سے پوچھا: کیسا ذمہ طلب کرے گا؟ بتایا کہ: لا الہ الا اللہ کہہ رہا ہو گا۔ (تاکہ اس کو قتل نہ کیا جائے)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2208]»
اس روایت کی سند مجالد بن سعید کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 399/3]
Previous    2    3    4    5    6    7    Next