نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الرويا
کتاب خوابوں کے بیان میں


حدیث نمبر: 2194
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ شَمْسًا أَوْ قَمَرًا شَكَّ أَبُو جَعْفَرٍ فِي الْأَرْضِ تُرْفَعُ إِلَى السَّمَاءِ بِأَشْطَانٍ شِدَادٍ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "ذَاكَ وَفَاةُ ابْنُ أَخِيكَ يَعْنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ".
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک سورج یا چاند زمین سے اٹھا کر آسمان پر لے جایا جا رہا ہے، انہوں نے یہ خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعبیر بتائی کہ اس سے آپ کے بھتیجے یعنی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مراد ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2203]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [كشف الاستار للبزار 844] و [مجمع الزوائد 23/9-24]
وضاحت: (تشریح حدیث 2193)
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا جائیں گے۔
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دنیا سے پردہ کیا نہ آسمان پر اٹھائے گئے، بلکہ دیگر انبیاء کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وفات پائی۔
اس سے معلوم ہوا کہ آسمان کی طرف چڑھنا یا کسی کو لے جانا اس کی موت کی طرف اشارہ ہے۔

حدیث نمبر: 2195
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بَرِيدَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ كَأَحْسَنِ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ، فَإِذَا هُوَ النَّفَرُ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ، وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے اس خواب کو دیکھا کہ میں نے تلوار ہلائی تو وہ بیچ میں سے ٹوٹ گئی، یہ اس مصیبت کی طرف اشارہ تھا جو احد کی لڑائی میں مسلمانوں کو اٹھانی پڑی تھی، پھر میں نے دوسری مرتبہ اس تلوار کو ہلایا تو وہ پہلے سے بھی زیادہ اچھی صورت میں ہو گئی، یہ اس واقعہ کی طرف اشارہ تھا کہ الله تعالیٰ نے پھر سے فتح دی اور مسلمان سب اکٹھے ہو گئے، میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں اور قسم اللہ کی! اللہ تعالیٰ کا ہر کام بہتر ہے۔ ان گایوں سے مسلمانوں کی اس جماعت کی طرف اشارہ تھا جو احد کی لڑائی میں شہید کئے گئے تھے اور خیر و بھلائی وہ تھی جو ہمیں الله تعالیٰ سے سچائی کا بدلہ بدر کی لڑائی کے بعد عطا فرمایا تھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2204]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3622]، [مسلم 2272]، [ابن ماجه 3921]، [أبويعلی 7298]، [ابن حبان 6275]
وضاحت: (تشریح حدیث 2194)
یہ ایک لمبا خواب تھا جس کا کچھ حصہ اس روایت میں مذکور ہے، بخاری و دیگر مراجع میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہے، بہرحال اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء و صالحین کے خواب سچے ہوتے ہیں اور وہ اللہ کے حکم سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بھی سچے خواب دیکھنے والا بنائے۔
آمین۔
Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next