نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب

11. باب في الضِّيَافَةِ:
11. مہمان نوازی کا بیان

حدیث نمبر: 2074
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا، أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، جَائِزَتَهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوشریح الخزاعی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا پھر خاموش رہے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت (خاطر مدارات) کرے۔ مہمان داری ایک دن ایک رات (کی فرض) ہے اور مہمانی تین دن تک سنت ہے، اس کے بعد (مہمان اگر رکا رہے اور میزبان اس پر کچھ خرچ کرے تو یہ) صدقہ ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2078]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6019، 6135]، [مسلم 48 فى كتاب الايمان]، [ترمذي 1967]، [ابن ماجه 3675]، [ابن حبان 5287]، [الحميدي 585]، [أبويعلی الموصلي 6218]

حدیث نمبر: 2075
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ".
سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے، اور جو شخص الله اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2079]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6136]، [مسلم 48، وغيرهما كما مر آنفا]
وضاحت: (تشریح احادیث 2073 سے 2075)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایمان کی نشانی اور مومن کی صفات یہ ہیں کہ وہ پڑوسی کی عزت کرے خواہ وہ کسی بھی قبیلے اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو، اور فضول باتوں اور بکواس سے پرہیز کرے، مہمان نوازی کرے، جو حسنِ اخلاق کا اعلیٰ نمونہ ہے، نیز یہ کہ مہمان نوازی تین دن تک کی ہے، اس سے زیادہ میزبان پر کوئی مہمان بوجھ نہ بنے بلکہ اپنا انتظام خود کر لے جیسا کہ بخاری و ابن ماجہ کی روایت میں تصریح موجود ہے۔
اسی لئے مذکورہ بالا روایت میں بھی فرمایا کہ تین دن سے زیادہ خاطر مدارات اگر میزبان کرتا ہے تو صدقہ ہے اور مہمان کو اس سے بچنا چاہیے۔
سبحان اللہ! اسلام کا کتنا پیارا نظامِ عدل ہے کہ پہلے مہمان نوازی کی تعلیم دی پھر مہمان کو بتا دیا کہ میزبان پر بوجھ بھی نہ بنے۔
«(الحمدللّٰه الذى هدانا لهٰذا)» ۔
1    2    Next