نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں

20. باب الاِسْتِمْتَاعِ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ:
20. مرے ہوئے جانور کی کھال کے استعمال کا بیان

حدیث نمبر: 2024
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ الْأَسْقِيَةِ، فَقَالَ: مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ، غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ".
عبدالرحمٰن بن وعلۃ نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے چمڑے کی مشک (جس میں پانی بھرا جاتا ہے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میری سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ تمہیں کیا جواب دوں سوائے اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو بھی کھال دباغت دی جائے وہ پاک ہو گئی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2028]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 366]، [أبوداؤد 4123]، [ترمذي 1727]، [نسائي 4252]، [ابن ماجه 3609]
وضاحت: (تشریح حدیث 2023)
ماکول اللحم جانور کی کھال نمک، درخت کے پتوں وغیرہ سے صاف کی جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے اور اس سے انتفاع جائز ہے خواہ وہ جانور مردہ ہی کیوں نہ ہو، جیسا کہ آگے حدیث میں آ رہا ہے۔
اس حدیث میں «أَيُّمَا إِهَابٍ» عام ہے، یعنی جو چمڑا بھی دباغت دیا جائے وہ پاک ہو جاتا ہے، اس عموم سے علماء نے استدلال کیا کہ کسی بھی جانور کا چمڑا ہو۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے سور اور امام شافعی رحمہ اللہ نے کتے اور سور کے چمڑے کے بارے میں کہا: وہ کسی صورت میں جائز و پاک نہیں ہوگا۔
اسی طرح آدمی کا چمڑا بھی دباغت سے پاک اور قابلِ استعمال نہ ہوگا۔
سور اور کتا ناپاک و نجس ہونے کے سبب اور آدمی کی کھال آدمی کے معظم و مکرم ہونے کے سبب قابلِ انتفاع نہیں۔
واللہ اعلم۔

حدیث نمبر: 2025
حَدَّثَنَا يَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ جُلُودِ الْمَيْتَةِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "دِبَاغُهَا طَهُورُهَا". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، إِذَا كَانَ يُؤْكَلُ لَحْمُهُ.
عبدالرحمٰن بن وعلہ نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مردہ جانور کی کھال کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: دباغت سے وہ پاک ہو جاتی ہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: ہاں، اس جانور کی کھال استعمال کی جا سکتی ہے (جو ماکول اللحم ہو)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن اين إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 2029]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گزر چکی ہے۔
1    2    3    Next