نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
15. باب في الْبَهِيمَةِ إِذَا نَدَّتْ:
15. جب چوپایہ بھاگ کھڑا ہو تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 2016
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹ بھڑک کر بھاگ گیا اور اس وقت لوگوں کے پاس چند گھوڑے تھے، چنانچہ ایک صحابی نے اس اونٹ پر تیر چلا کر اسے (بھاگنے سے) روک دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان چوپایوں (جانوروں) میں بھی جنگلی جانوروں کی طرح سرکشی ہوتی ہے، لہٰذا ان جانوروں میں سے کوئی تمہیں عاجز کر دے تو تم اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2020]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2488]، [مسلم 1968]، [أبوداؤد 2921]، [ترمذي 1492]، [نسائي 4308]، [ابن ماجه 3183]، [ابن حبان 5886]، [الحميدي 414]
وضاحت: (تشریح حدیث 2015)
یعنی کوئی چوپایہ بھڑک کر بھاگے تو اس کو تیر، برچھی، گولی وغیرہ سے بسم اللہ کہہ کر مار دو وہ حلال ہوگا۔
یہ ذکاة اضطراری ہے، اس کا حکم مثل ذبح کے ہے جب کہ ذبح کرنے پر قدرت نہ ہو تو ایسا کیا جا سکتا ہے۔
(وحیدی بتصرف)۔