نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں

9. باب السُّنَّةِ في الْعَقِيقَةِ:
9. عقیقہ میں سنت طریقہ کا بیان

حدیث نمبر: 2005
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ بْنِ أَبِي خُثَيْمٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ فِي الْعَقِيقَةِ: "عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ، وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ".
سیدہ ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عقیقہ کے بارے میں فرمایا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ہیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری کفایت کرتی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2009]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2834]، [ترمذي 1516]، [نسائي 4227]، [ابن ماجه 3162]، [ابن حبان 5313]، [موارد الظمآن 1060]، [مسند الحميدي 349]
وضاحت: (تشریح حدیث 2004)
نومولود بچے بچی کی پیدائش کے ساتویں دن جو قربانی کی جاتی ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں، جو ساتویں دن سنّت ہے۔
بعض علماء نے واجب اور بعض نے مستحب کہا ہے، پہلا قول اصح ہے جیسا کہ حدیثِ مذکور میں وارد ہے، لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنی سنّت ہے، مجبوری میں لڑکے کی طرف سے ایک بکری بھی ذبح کی جاسکتی ہے، سنّت طریقہ یہ ہے کہ اس مسئلہ میں ریا و نمود اور اسراف و تبذیر سے بچا جائے تاکہ رحمت کے بجائے یہ سنّت زحمت نہ بنے۔
امام شافعی رحمہ اللہ نے قربانی کی طرح عقیقہ میں بھی بے عیب جانور کی قید لگائی ہے، نیز یہ کہ عقیقے میں اونٹ، گائے وغیرہ بھی ذبح کی جا سکتی ہے۔
(وحیدی)۔

حدیث نمبر: 2006
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَةٌ، فَأَهْرِيقُوا عَنْهُ الدَّمَ، وَأَمِيطُوا عَنْهُ الْأَذَى".
سیدنا سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکے کے ساتھ عقیقہ لگا ہوا ہے سو تم اس کی طرف سے جانور ذبح کرو، اور اس کی گندگی دور کرو۔ (یعنی بال منڈاؤ اور ختنہ کراؤ اور غسل دو)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إن كانت حفصة سمعته من سلمان. والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2010]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5472]، [أبوداؤد 2839]، [ترمذي 1515]، [نسائي 4225]، [ابن ماجه 3164]، [الحميدي 842]، [نيل الأوطار 223/5-227]
1    2    Next