نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں

3. باب مَا لاَ يَجُوزُ في الأَضَاحِيِّ:
3. قربانی کے لئے جو جانور جائز نہیں اس کا بیان

حدیث نمبر: 1988
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُتَّقَى مِنْ الضَّحَايَا؟ قَالَ: "الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تُنْقِي".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قربانی کے لئے کیسے جانور سے پرہیز کیا جائے؟ فرمایا: ایک تو کانا جانور جس کانا پن ظاہر ہو، (دوسرے) لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، (تیسرے) ایسا بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر و بائن ہو اور (چوتھے) ایک دبلی پتلی قربانی جس کی ہڈیوں میں گودا ہی نہ ہو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1992]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطأ فى كتاب الضحايا 1]، [أبوداؤد 2802]، [ترمذي 1497]، [نسائي 4381]، [ابن ماجه 3144]، [ابن حبان 5919]، [الموارد 1046]

حدیث نمبر: 1989
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ عَمَّا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَضَاحِيِّ , فَقَالَ: "أَرْبَعٌ لَا يُجْزِئْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز نے کہا: میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: قربانی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن چیزوں سے روکا؟ جواب دیا کہ چار قسم کی قربانی کافی نہ ہو گی، ایک تو ایسی کانی جس کا کانا پن ظاہر ہو، دوسرے ایسی لنگڑی جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، تیسرے ایسی بیمار جس کا مرض ظاہر ہو، چوتھے ایسی بوڑھی کہ ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔ عبید نے کہا: میں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ مجھے یہ پسند نہیں کہ دانت میں خامی، کان میں نقص یا سینگ میں خرابی ہو؟ فرمایا: جو پسند نہ ہو اسے چھوڑ دو اور کسی اور پر اسے حرام نہ کرو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1993]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1987 سے 1989)
یعنی تھوڑا سا نقص و خرابی ہو اور تمہارا دل مطمئن نہ ہو تو اسے چھوڑ دو، لیکن دوسروں کے لئے اس کو حرام نہ گردانو۔
حدیث کا لفظ بھی «الْبَيِّنُ» کے ساتھ ہے، یعنی جو نقص و خرابی بالکل ظاہر و بائن ہو۔
1    2    Next