نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
91. باب فِيمَنْ يَبِيتُ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ عِلَّةٍ:
91. کوئی شخص بیماری کی وجہ سے منیٰ کی راتیں مکہ میں گزار سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 1982
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ وہ حجاج کرام کو پانی پلانے کی خاطر منیٰ کی راتیں مکہ میں گزار سکتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1986]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1634]، [مسلم 1315]، [أبوداؤد 1959]، [ابن ماجه 3065]، [ابن حبان 3889]، [معرفة السنن والآثار 10247]، [مسند الشافعي 373]
حدیث نمبر: 1983
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت کے مانند مروی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1987]»
تخریج وترجمہ اوپر مذکور ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1981 سے 1983)
جمہور علمائے کرام کے نزدیک 10، 11، 12 ذوالحجہ کی راتیں حاجی کو منیٰ میں گزارنا واجب ہے لیکن مرض اور عذرِ شرعی کی بنا پر مکہ میں رات گذاری جا سکتی ہے، سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ حاجیوں کو زمزم کا پانی نکال کر پلایا کرتے تھے، اس علت و سبب کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عم محترم کو اجازت دی کہ وہ ان راتوں کو مکہ میں گزار سکتے ہیں۔