نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
82. باب مَتَى يُهِلُّ الرَّجُلُ:
82. تلبیہ کب پکارنا چاہیے
حدیث نمبر: 1967
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں مسجد کے پاس جب رکاب میں پیر رکھا اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک پکاری تھی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1971]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2865]، [مسلم 1187/27]، [ابن ماجه 2916]، [أبويعلی 5473]، [ابن حبان 3763]، [الحميدي 666]
وضاحت: (تشریح حدیث 1966)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھ کر کب لبیک پکاری اس بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اختلاف ہے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس اختلاف کی وجہ مروی ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لبیک پکاری، بعض صحابہ نے اس کو سنا اور یاد رکھا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر سوار ہوئے تو لبیک پکاری، بعض صحابہ نے یہ سنا اور یاد رکھا، پھر جب میدان کی اونچائی پر پہنچے تو لبیک کہی، بعض صحابہ نے اس کو سنا اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت لبیک پکاری۔
ابوداؤد میں ہے: در حقیقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دوگانہ ادا کی تب ہی لبیک پکارا۔
(وحیدی)۔