نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
57. باب في جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ أَيُّ سَاعَةٍ تُرْمَى:
57. جمرہ عقبہ کی رمی کس وقت کرنی چاہئے؟
حدیث نمبر: 1934
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی قربانی کے دن چاشت کے وقت کی، اس کے بعد جو رمی (کنکری مارنا) کی وہ زوال کے بعد۔ (یعنی 11، 12، 13 ذی الحجہ کو زوال کے بعد کنکری ماری)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إلى قوله عليه الصلاة والسلام " يوم النفر " اسناده ضعيف لإنقطاعه عبد الله بن أبي بكر لم يسمع أبا البداح وإلى (أبي البداح) اسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1938]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1299/314]، [أبوداؤد 1971]، [ترمذي 894]، [نسائي 3063]، [ابن ماجه 3053، وغيرهم]
حدیث نمبر: 1935
ابوالبداح بن عاصم نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ چرانے والوں کو اجازت دی کہ وہ نحر کے دن رمی کر لیں، پھر دوسرے دن یا کل کے بعد ایک ساتھ دو دن کی رمی کر لیں، پھر جس دن منیٰ سے واپسی کا ارادہ ہو اس دن رمی کر لیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: بعض رواة نے عبدالله بن ابی بکر عن ابیہ عن ابی البداح کہا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1939]»
یہ دو اسناد ہیں، پہلی سند ضعیف اور دوسری سند جس کا حوالہ امام دارمی رحمہ اللہ نے دیا ہے صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1975]، [ترمذي 955]، [نسائي 3069]، [ابن ماجه 3027]، [أبويعلی 6836]، [ابن حبان 3888]، [موارد الظمآن 1015]، [الحميدي 877]
وضاحت: (تشریح احادیث 1933 سے 1935)
اونٹوں کے چرواہے اونٹ چرانے کے لئے منیٰ سے دور چلے جاتے تھے اور ان کو روزانہ منیٰ میں رمی کے لئے آنا دشوار تھا، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی تھی کہ دو دن کی رمی آ کر ایک دن میں کر لیں، مثلاً یوم النحر کو کنکری مار کر چلے جائیں پھر 11 کو رمی نہ کریں 12 تاریخ کو آ کر دونوں دن کی رمی کر لیں۔