نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں

35. باب في الْمُحْرِمِ إِذَا مَاتَ مَا يُصْنَعُ بِهِ:
35. حالت احرام میں کسی کا انتقال ہو جائے تو کیا کیا جائے؟

حدیث نمبر: 1890
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ أَوْ قَالَ: فَأَقْعَصَتْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا تُحَنِّطُوهُ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک آدمی میدان عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وقوف کئے ہوئے تھا کہ اپنی سواری سے گر پڑا، یا کہا: اور اونٹ نے انہیں کچل دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر دو کپڑوں کا کفن دو، انہیں نہ خوشبو لگانا نہ ان کا سر ڈھانکنا، کیونکہ قیامت کے دن الله تعالیٰ انہیں لبیک کہتے ہوئے اٹھائے گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1894]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1266]، [مسلم 1206]، [أبوداؤد 3238]، [ترمذي 951]، [نسائي 1903]، [ابن ماجه 3084]، [أبويعلی 2337]، [ابن حبان 3957]، [الحميدي 471]

حدیث نمبر: 1891
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"إِنَّمَا جُعِلَ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، وَرَمْيُ الْجِمَارِ، وَالسَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، لِإِقَامَةِ ذِكْرِ اللَّهِ". قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: كَانَ يَرْفَعُهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرنا الله تعالیٰ کے ذکر کے لئے ہے۔ ابوعاصم نے کہا: وہ مرفوعاً روایت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1895]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1888]، [ترمذي 902، وغيرهما]
1    2    Next