نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 1866
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو واپس کر دیا اور فرمایا کہ: ”ہم احرام کی حالت میں ہیں، شکار نہیں کھا سکتے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1870]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1824]، [مسلم 1193]، [ترمذي 849]، [نسائي 2818]، [ابن ماجه 3090]، [ابن حبان 136، 3967]، [الحميدي 801]
وضاحت: (تشریح حدیث 1865)
اس ہدیہ گوشت کو لینے اور کھانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے انکار کر دیا کہ وہ شکار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کرنے کی نیّت سے کیا گیا تھا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
حدیث نمبر: 1867
معاذ بن عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی سے روایت ہے کہ ان کے والد عبدالرحمٰن نے کہا کہ ہم سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے کہ ان کو ایک پرندہ ہدیہ پیش کیا گیا اور وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے، اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سو رہے تھے تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے اس پرندے کے گوشت کو کھایا اور کچھ لوگوں نے اس سے پرہیز کیا، جب سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے تو لوگوں نے انہیں اس کی خبر دی، پس سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کی تائید کی جنہوں نے گوشت کھا لیا تھا اور فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شکار کا گوشت کھایا تھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1871]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1197]، [نسائي 2816]، [ابن حبان 3966]، [الحميدي 428]