نوٹ: یہ صفحہ خاص طور ان احباب کے لیے بنایا گیا ہے جو اس حدیث کو فور کلر میں ورڈ فائل میں save کرنا چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹ کو copy کیجئے اور ورڈ فائل میں pasteکر دیں۔
سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں

22. باب في أَكْلِ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَصِدْ هُوَ:
22. محرم جب خود شکار نہ کرے تو شکار کا گوشت کھا سکتا ہے

حدیث نمبر: 1864
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: انْطَلَقَ أَبِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ أَبُو قَتَادَةَ، فَأَصَابَ حِمَارَ وَحْشٍ، فَطَعَنَهُ وَأَكَلَ مِنْ لَحْمِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَطَعَنْتُهُ، فَقَالَ لِلْقَوْمِ: "كُلُوا"وَهُمْ مُحْرِمُونَ.
عبدالله بن ابی قتادہ نے بیان کیا کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے (اور دشمنوں کا پتہ لگانے آگے نکل گئے)، ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ لیا، سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا، انہوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا، اس کا نیزے سے شکار کیا اور اس کا گوشت کھایا، ان کا بیان ہے کہ پھر میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے جنگلی گدھا دیکھا تو اس پر نیزه یا تیر پھینک کر شکار کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: کھاؤ اور وہ سب حالت احرام میں تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1867]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1821]، [مسلم 1196]، [نسائي 2824]، [ابن ماجه 3093]، [ابن حبان 3966]، [الحميدي 428]
وضاحت: (تشریح حدیث 1863)
احرام کی حالت میں شکار کرنا ممنوع ہے، سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا اس لئے ان کے شکار کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نکیر نہیں کی، اور جو لوگ احرام باندھ چکے تھے ان کو اس کا گوشت کھانے کے لئے کہا۔
اس سے معلوم ہوا کہ محرم شکار نہیں کر سکتا لیکن شکار کیا ہوا گوشت کھا سکتا ہے۔

حدیث نمبر: 1865
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَأَبُو قَتَادَةَ حَلَالٌ، إِذْ رَأَيْتُ حِمَارًا، فَرَكِبْتُ فَرَسًا، فَأَصَبْتُهُ، فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَلَمْ آكُلْ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: "أَشَرْتُمْ، قَتَلْتُمْ؟ أَوْ قَالَ: ضَرَبْتُمْ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَكُلُوا".
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارا قافلہ احرام باندھے چلا جا رہا تھا اور میں (سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ) بے احرام کے تھا کہ اچانک میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا، میں گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے شکار کر لیا، ساتھیوں نے اس کے گوشت کو کھایا اور وہ احرام کی حالت میں ہی تھے، اور میں نے نہیں کھایا، وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس بارے میں) پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم نے اشارہ کیا؟ تم نے اسے شکار کیا؟ یا یہ کہا کہ تم نے مارا؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب کھا لو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1869]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1824]، [مسلم 1196]، [نسائي 2826]
وضاحت: (تشریح حدیث 1864)
اس سے معلوم ہوا کہ محرم کا شکار کی طرف اشارہ بھی کرنا ممنوع ہے اور نہ وہ ایسی صورت میں شکار کا گوشت کھا سکتے ہیں۔
1    2    3    Next